بلوچستان میں آپریشن کی ضرورت نہیں، یہ دہشتگرد صرف ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، وزیر داخلہ

50 / 100

فوٹو: سوشل میڈیا

کوئٹہ : وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے بلوچستان میں آپریشن کی ضرورت نہیں، یہ دہشتگرد صرف ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، وزیر داخلہ یہ بات سانحہ راڑہ شم کے تناظر میں کہی، ان کا کہنا تھا دہشت گردوں نے چھپ کرحملہ کیا، دہشتگردوں کا مکمل بندوبست ہوگا.

کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس محسن نقوی نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جوبھی فیصلہ کریں گے ہم ساتھ کھڑے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے وہ ہمیں ڈرا سکتے ہیں انھیں بہت جلد ایک سخت پیغام مل جائے گا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ بلوچستان سب سے بڑا صوبہ ہے، دہشت گرد کسی چھوٹے علاقے میں کارروائی کرتے ہیں، اب اتنے بڑے علاقے میں جتنی بھی فورسز تعینات کر دی جائیں کام مُشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے واقعات کا مل کر سدباب کریں گے، پولیس، ہماری فورسز دہشت گردوں کامقابلہ کرناجانتی ہیں، پرسوں جوکچھ ہوا ہم سب غمگین ہیں، ایسے واقعات قابل برداشت ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’حملے کے بعد جوابی کارروائی میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہیں ہوئی، دہشت گردوں کو جواب دیتے ہوئے ایک فوجی کیپٹین شہید ہوئے.

انھوں نے بلوچستان کے لوگوں کے لیے اپنی جان دی ہے، متاثرہ تمام خاندان ہمارے خاندان ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔‘ 4 ہزار کلو میٹر ہماری سڑکیں ہیں، ان میں سے کسی ایک انچ کو دہشت گرد ڈھونڈتے ہیں، وہ ہمارے اندر ہمارے ساتھ رہتے ہیں.

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ سڑک کی ریکی کرنے آرہے ہیں یا کوئی عام شہری یا مسافر ہے، جب ہم ان کو روکتے ہیں تو بھی ہم پر تنقید ہوتی ہے، وہ ریکی کرکے آدھے گھنٹے کے لیے آتے ہیں، سب سے کمزور اہداف کو نشانہ بناتے ہیں.

مسافروں کو بسوں سے اتار کر 100 میٹر دور لے جا کر ہلاک کر دیا جاتا ہے اور یہ دہشت گرد وہاں سے فرار ہو جاتے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’جوابی کارروائی کے لیے طریقہ کار موجود ہے، اس وقت بھی ان دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے، ان کے خلاف ہر قمیت پر کارروائی کی جا رہی ہیں اور یہ جاری رہی گے جب تک کہ یہاں سے دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا.

Comments are closed.