فیض حمید کو تحویل میں لیتے ہی وزیر دفاع خواجہ آصف کی یاداشت لوٹ آئی

50 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: فیض حمید کو تحویل میں لیتے ہی وزیر دفاع خواجہ آصف کی یاداشت لوٹ آئی، نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ریٹائرڈ جنرل فیض حمید نے نواز شریف اور شہباز شریف کو پیغام بھجوائے تھے کہ مجھے آرمی چیف بنا دیں.

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ قریب پہنچی تو فیض حمید نے خود آرمی چیف بننے کے لیے آخری 24 گھنٹوں تک کوششیں جاری رکھیں۔

خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ ریٹائرڈ جنرل فیص حمید نے نواز شریف سے معافیاں مانگیں، ہماری صفوں سے ایک بندے سے بھی رابطہ کیا، جنرل باجوہ بھی مزید توسیع یا جنرل فیض کی بطور آرمی چیف تقرری چاہتے تھے.

ان کا کہنا تھا کہ آخر میں انھوں نے ہماری حکومت کو مختلف آپشن بھی دیے کہ اگر جنرل فیض کو آرمی چیف نہیں بناتے تو فلاں کو بنا دیں، مگر موجودہ آرمی چیف کو نہیں لگائیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کا آپس میں ذاتی تعلق بھی بہت گہرا تھا، دونوں کے سسر بھی آپس میں قریبی تعلق رکھتے تھے، جنرل فیض کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو واقعات ہوئے ان میں شرکت سے وہ باز نہیں رہ سکے.

ان واقعات میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر جنرل فیض ملوث تھے، مگر وہ اکیلے ملوث نہیں تھے، انھوں نے ان واقعات کیلئے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی، ٹارگیٹس طے کیے اور سازش کا تجربہ فراہم کیا۔

وزیر دفاع نے کہا ہے کہ جو لوگ اقتدار کے پیچھے اندھا دھند بھاگتے ہیں اُن کے ساتھ یہی ہوتا ہے، 9 مئی کے واقعات میں بات صرف جنرل فیض حمید تک محدود نہیں رہے گی۔

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے، آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

Comments are closed.