پاکستان 8ویں بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن بننے کیلئے پرعزم
فائل:فوٹو
جنیوا: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں پاکستان سمیت سلامتی کونسل کے پانچ نئے غیر مستقل ارکان کا انتخاب کیا جائے گا جس میں پاکستان ریکارڈ 8ویں بار منتخب ہونے کے لیے پرعزم ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آج ہونے والے انتخابات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیرمستقل نشست پر پاکستان ریکارڈ 8ویں بار منتخب ہونے کے لیے پرعزم ہے، پاکستان ایشیائی ممالک کے گروپ سے متفقہ امیدوارکے طورپر حمایت حاصل کرچکا ہے۔
اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اس وقت 15 رکنی سلامتی کونسل میں 5 غیر مستقل ارکان کا تقرر کرنے میں مصروف ہیں، ان دعویداروں میں ڈنمارک، یونان، پاکستان، پانامہ اور صومالیہ شامل ہیں، ہرعلاقائی گروپ نے اس بلا مقابلہ دوڑ میں ایک امیدوار پیش کیا ہے۔
15 ممالک پر مشتمل سلامتی کونسل میں 5 مستقل اور 10 غیرمستقل ارکان شامل ہیں، غیر مستقل اراکین کو جنرل اسمبلی 2 سال کی مدت کے لیے منتخب کرتی ہے، جبکہ پاکستان سلامتی کونسل کا 7مرتبہ غیر مستقل رکن رہ چکا ہے۔
یہ پانچوں امیدوار اس سے پہلے بھی یو این ایس سی میں خدمات انجام دے چکے ہیں، پاکستان 7 بار، پانامہ 5، ڈنمارک 4، یونان 2، اور صومالیہ ایک بار اس نشست پر منتخب ہوچکا ہے۔
پاکستان، بھارت کے ساتھ ایشیا پیسیفک گروپ کی نمائندگی کررہا ہے اور دستیاب نشستوں میں سے ایک کیلئے مضبوط دعویدار تصور کیا جارہا ہے، یہ انتخابات 10 غیر مستقل عہدوں کیلئے مخصوص ہیں، کیونکہ یو این ایس سی کے پانچ مستقل ارکان (برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا)، انتخابی عمل سے نہیں گزرتے۔
غیر مستقل نشستوں کی تقسیم علاقائی گروپوں کے درمیان گردش کرتی ہے اور ان گروپوں کے اندر اتفاق رائے اکثر منتخب امیدوار کا تعین کرتا ہے۔
2024 کے انتخابات کیلئے دستیاب 5 نشستیں، باقاعدہ تقسیم کے تحت، افریقی گروپ، ایشیا پیسیفک گروپ، لاطینی امریکی اور کیریبین گروپ، جبکہ 2 نشستیں مغربی یورپی اور دیگر گروپ (ڈبلیو ای او جی) کو دی جائیں گی، اس سال منتخب ہونے والے 5 نئے اراکین یکم جنوری 2025 کو اپنی نشستیں سنبھالیں گے اور 31 دسمبر 2026 تک کام کریں گے۔
اگرچہ آنے والے نئے ممبران کو غزہ اور یوکرین جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی وارثت میں ملے گی کیونکہ ان تنازعات نے سلامتی کونسل کو بھی تقسیم کردیا ہے۔
خاص طور پر غزہ تنازع کی وجہ سے سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان شدید تقسیم پیدا ہوگئی ہے، جہاں امریکا مسلسل غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی حمایت کررہا ہے اور دیگر ارکان اسرائیلی اقدامات کو ’نسل کشی‘ قرار دیتے ہوئے نہ صرف اس کی مذمت کررہے ہیں بلکہ اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ موجودہ امیدواروں میں سے، ڈنمارک، یونان اور پانامہ، اسرائیل کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھتے ہیں اور 27 اکتوبر 2023 کی جنرل اسمبلی کی قرارداد سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے باز رہے۔
پانامہ نے 12 دسمبر 2023 کو یو این جی اے کی فوری جنگ بندی کی قرارداد کو بھی مسترد کردیا تھا، حالانکہ ڈنمارک اور یونان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
پاکستان اور صومالیہ نے دونوں قراردادوں کے حق میں ووٹ دیا تھا اور اسرائیل کے جنگی طرز عمل پر تنقید کی تھی، البتہ 10 مئی کو ان پانچوں ممالک نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جس میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کا رکن ریاست بننے کی فلسطینی درخواست پر نظر ثانی کرے۔
یوکرین کے معاملے پر پاکستان نے چاروں قراردادوں پر ووٹ نہیں دیا جبکہ صومالیہ نے پہلی اور چوتھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور دوسرے اور تیسرے ووٹ سے غیر حاضر رہا۔
واضح رہے کہ پاکستانی وفد کی قیادت اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کر رہے ہیں ، انہوں نے کئی ماہ تک وزارت خارجہ اور دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کے ساتھ مل کر محنت کی ہے، اور کامیابی کے لیے پوری طرح پراعتماد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو کر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کی بحالی اور تنازعات اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں وقف کرے گا۔
اقوام متحدہ نے قیام امن میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل ممالک میں سب سے زیادہ فوجی تعاون کرتا ہے اور کونسل کے رکن کی حیثیت سے ان مسائل پر فعال کردار ادا کرے گا۔
Comments are closed.