پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، صدر آصف زرداری کے خطاب کے دوران ایوان مچھلی منڈی بنا رہا
فائل:فوٹو
اسلام آباد: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، صدر آصف زرداری کے خطاب کے دوران ایوان مچھلی منڈی بنا رہا، چور چورکے نعرے لگتے رہے تاہم صدر مملکت آصف زرداری نے خطاب جاری رکھا.
انھوں نے کہا ہے کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔، آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے، امیدہے اراکین ِپارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے جبکہ صدرمملکت کے خطا ب کے دوران پی ٹی آئی ارکان ایوان میں سیٹیاں بجاتے اور شور شرابہ کرتے رہے جس کے نتیجے میں ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی اراکین پارلیمنٹ نے عمران خان کے حق میں اور آصف زرداری کے خلاف چور چور، گو زرداری گو کے نعرے لگائے۔ تحریک انصاف کے ارکان نے عمران خان کی تصاویر بھی لہرا دیں۔ جمشید دستی نے صدر زرداری کے سامنے جاکر عمران خان کی تصویر والا پوسٹر رکھ دیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے، امیدہے اراکین ِپارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے ، میری رائے میں آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے، آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں ، اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے ، عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے، پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، اس ایوان کو پارلیمانی عمل پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، تعمیری اختلاف ، پھلتی پھولتی جمہوریت کے مفید شور کو نفع -نقصان کی سوچ کے ساتھ نہیں الجھانا چاہیے ، سمجھتا ہوں کہ سیاسی ماحول کی از سرِ نو ترتیب کی جا سکتی ہے ، ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا نا ممکن نہیں ، ملکی مسائل کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات ، پارلیمانی اتفاق رائے درکارہے ، بنیادی مسائل کے حل کیلئے کڑی اصلاحات پر بروقت عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی خاص ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی، حکومت نوکریاں پیدا کرنے ، مہنگائی کم کرنے ، ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی، آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں کے مابین مثبت تعاون اور موٴثر ہم آہنگی ناگزیر ہے ، جامع قومی ترقی ، پالیسیوں پر عمل درآمد کیلئے صوبوں اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی کیلئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے، حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے ، مقامی ، غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے پیچیدہ قوانین آسان بنانا ہوں گے۔
صدر زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر اپنا گھناوٴنا سر اٹھا رہا ہے ، دہشت گردی سے ہماری قومی سلامتی ، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے، پاکستان دہشت گردی کو ایک مشترکہ خطرہ سمجھتا ہے ، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، پڑوسی ممالک سے دہشت گرد گروہوں کا سختی سے نوٹس لینے کی توقع رکھتیہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فخر ہے ، ہم دشمن عناصر کو اہم منصوبے کو خطرے میں ڈالنے ، دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلق کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے عوام کی استقامت پر میرا یقین غیر متزلزل ہے، جب بھی ہم مشترکہ مقصد کیلئے متحد ہوئے ، ہم نے اپنے وعدوں کو پورا کیا، جانتا ہوں کہ ملک کو پیچیدہ سماجی ، ماحولیاتی اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ، ہمارے مسائل پیچیدہ ضرور ہیں مگر ان کا حل ممکن ہے۔
دوسری جانبصدر مملکت کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی ارکان ایوان میں سیٹیاں بجاتے اور شور شرابہ کرتے رہے جس کے نتیجے میں ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔
Comments are closed.