70کھرب 22ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

اسلام آباد( ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں 11 کھرب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں ۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے بجٹ اجلاس میں وزیر مملکت برائے ریوینیو حماد اظہر نے مالی سال 20-2019 کا بجٹ پیش کیا جس کا کْل تخمینہ 70 کھرب 22 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

جو خاص خاص چیزیں مہنگی ہو جائیں گی ان میں چینی، کوکنگ آئل، سیگریٹ، گیس اور گاڑیوں سمیت متعدد اشیاء شامل ہیں ، تنخواہوں میں سات سے دس فیصد تک اضافہ کیاگیاہے۔

وفاقی بجٹ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلئے 55 کھرب 55 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف رکھا گیا ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 25 فیصد یعنی 11 کھرب 20 ارب روپے زیادہ ہے۔

بجٹ میں وزیراعظم عمران خان سمیت کابینہ کا تنخواہ میں رضاکارانہ کٹوتی کا اعلان بھی شامل ہے،

گزشتہ برس کی نسبت بلاواسطہ ٹیکس کی مد میں 3 کھرب 46 ارب روپے اور 7 کھرب 73 ارب روپے بلواسطہ ٹیکس کی مد میں بڑھائے گئے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ 20-2019 کے وفاقی بجٹ میں گزشتہ مالی سال کی نسبت 4 کھرب 77 ارب روپے کے اضافی سیلز ٹیکس، 3 کھرب 63 ارب روپے کے اضافی انکم ٹیکس، 2 کھرب 65 ارب روپے کی اضافی کسٹمز ڈیوٹیاں اور 99 ارب روپے کی اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹیاں عائد کی جائیں گی۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں گھی، خوردنی تیل ، چینی ، دودھ ، خشک دودھ ، کریم مہنگی کر دی گئی، سیمی پراسیس اور پکے ہوئے چکن، مٹن، بیف، مچھلی پر بھی سیلز ٹیکس بڑھا دیا گیا، گاڑیاں ، سیمنٹ ، ماربل، ایل این جی، سی این جی اور سگریٹ بھی مہنگے کر دیے گئے۔

پھلوں کے جوس، سیرپس، اسکوائشز، کولڈ ڈرنکس پر ٹیکس بڑھا نے کی تجویز جبکہ سونا ، چاندی اور ہیروں کی درآمد پر بھی ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

گریڈ ایک سے 16 تک کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک اضافے کی تجویز ،گریڈ 21 اور 22 کے سول ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔

ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں بھی 10 دس فیصد اضا فہ، کم سے کم تنخواہ 17500 روپے کرنے کی تجویز،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا وظیفہ 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 5500 کر دیا۔

دفاعی بجٹ 1150 ارب روپے برقرار رہے گا،کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 45.5 ارب روپے،قومی ترقیاتی پروگرام کے لیے 18 کھرب روپے مختص ،اعلیٰ تعلیم کے لیے 45 ارب روپے روپے مختص کئے گے۔

وفاقی بجٹ کا خسارہ 35 کھرب 60 ارب روپے رکھا گیا ہے،حماد اظہر کا کہنا تھا کہ جب حکومت ملی تو پاکستان کا قرضہ اور ادائیگیاں 31 ہزار ارب روپے تھیں اور 97 ارب ڈالر بیرونی قرضہ تھا۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے گر کر 10 ارب ڈالر تک رہ گئے تھے، کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا معاہدہ ہو چکا ہے، بورڈ کی منظوری کے بعد اس منصوبے پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا، معیشت کو استحکام حاصل ہو گا اور سالانہ ترقی کی شرح میں اضافہ ہو گا۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے فوری ادائیگی کے بعد 3.2 ارب ڈالر کا تیل درآمد کرنے کی سہولت حاصل کی گئی جب کہ اسلامی ترقیاتی بینک سے فوری ادائیگی کے بعد تیل درآمد کرنے کی سہولت شروع کر دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے میں 7 ارب ڈالر اور اگلے سال ساڑھے 6 ارب ڈالر کی کمی ا?ئے گی جب کہ گردشی قرضے 38 ارب روپے سے کم ہو کر 24 ارب روپے رہ گیا ہے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ کفایت شعاری مہم کے تحت سول بجٹ میں کمی جب کہ فوج بجٹ میں کوئی اضافہ نہ کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سول حکومت کا سالانہ بجٹ 460 ارب سے کم کر کے 437 ارب روپے کیا گیا ہے جو کہ 5 فیصد بنتا ہے جب کہ دفاعی بجٹ 1150 ارب روپے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر مملکت نے بتایا کہ کم سے کم تنخواہ 17500 روپے مقرر کی گئی ہے جب کہ گریڈ ایک سے 16 تک کے تمام سرکاری ملازمین کو بنیادی تنخواہ پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا۔

پاک فوج کے ملازمین کی تنخواہوں میں 2017 کے ایڈہاک کے تحت 10 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ گریڈ 17 اور 22 کے سول ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو گا۔

وفاقی حکومت نے سالانہ بجٹ میں کوکنگ آئل، گھی، چینی، مشروبات، سگریٹ، سی این جی، ایل این جی، سیمنٹ اور گاڑیوں پر عائد ٹیکسز کی شرح میں اضافہ تجویز کیا ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں گھی ، خوردنی تیل ، چینی ، دودھ ، خشک دودھ ، کریم مہنگی کر دی گئی۔ سیمی پراسیس اور پکے ہوئے چکن، مٹن، بیف، مچھلی پر بھی سیلز ٹیکس بڑھا دیا گیا۔

گاڑیاں ، سیمنٹ ، ماربل، ایل این جی، سی این جی اور سگریٹ بھی مہنگے کر دیے گئے۔ پھلوں کے جوس، سیرپس، اسکوائشز، کولڈ ڈرنکس پر ٹیکس بڑھا نے کی تجویز ہے جبکہ سونا ، چاندی اور ہیروں کی درآمد پر بھی ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

انہوں نے کہا نان فائلر کیلئے غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر عائد یہ پابندی ختم کرنے کی تجویز ہے، کراچی کے 9 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 45.5 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 152 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وفاقی بجٹ میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کے جاری اور ترقیاتی اخراجات کیلئے 152 ارب روپے فراہم کرے گی۔

سابقہ فاٹا اور پاٹا میں تمام گھریلو اور کاروباری صارفین اور 31 مئی 2018 سے پہلے قائم ہونے والی صنعتوں کو بجلی کی فراہمی پر سیلز ٹیکس پر استثنیٰ دینے کی تجویز ہے، اس استثنیٰ کا اطلاق ان علاقوں میں واقع اسٹیل ملوں اور گھی ملز پر نہیں ہوگا۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت 100 ارب تک کے سستے قرض دیے جائیں گے۔

بجلی اور گیس کے لیے 40 ارب روپے کی سبسبڈی، برآمدی شعبے کے لیے 40 ارب روپے کا پیکج، لانگ ٹرم ٹریڈ فنانسگ کی سہولت برقرار رکھی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ زرعی ٹیوب ویل پر 6.85 روپے فی یونٹ کے حساب سے رعایتی نرخ پر بجلی فراہم کی جائے گی۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ ٹیکس وصولیوں کا کل حجم 58 کھرب 22 ارب 20 کروڑ روپے رکھا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کا ٹیکس وصولیوں کا ہدف 55 کھرب 50 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

متفرق ٹیکسز کا ہدف 26 کھرب 7 ارب 20 کروڑ روپے اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 89 ارب 4 کروڑ 50 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

ان کا بتانا تھا کہ بیرونی ذرائع سے حاصل ہونے والی وصولیوں کا ہدف 18 کھرب 28 ارب 80 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

حماد اظہر نے بتایا کہ رواں برس قومی ترقیاتی پروگرام کے لیے 1800 ارب تجویز کئے گئے ہیں جس میں سے 950 ارب روپے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کی زمین حاصل کرنے کے لیے 30 ارب روپے اور مہمند ڈیم کے لیے 15 ارب تجویز کیے جا رہے ہیں۔ داسو ڈیم کے لیے 55 ارب رکھے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے 10.4 ارب روپے سے کوئٹہ پیکج کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے حوالے سے 80 ارب روپے تجویز کر رہے ہیں، وفاقی ترقیاتی پروگرام میں زراعت کے لیے 12 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سڑک اور ریل کے کچھ منصوبے سی پیک کا حصہ ہیں، اس غرض سے 200 ارب تجویز کیے گئے ہیں جن میں سے 156 ارب نیشنل ہائی وے سے خرچ ہوں گے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ ترقیاتی بجٹ میں صحت، غذائیت اور پینے کے صاف پانی کے حصول کے پروگرام کے لیے 93 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جب کہ انسانی ترقی کے لیے 60 ارب اور اعلیٰ تعلیم کے لیے 45 ارب روپے کا ریکارڈ فنڈ رکھا جا رہا ہے۔

Comments are closed.