ہزارہ یونیورسٹی، طالبات کے جینز اور شرٹ پہننے پر پابندی، عبایا لازمی قرار

مانسہرہ(زمینی حقائق ڈاٹ کام) ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں طلبہ و طالبات اور تدریسی عملہ کیلئے ڈریس کوڈ جاری کردیا گیا ہے، طالبات کے جینز اور شرٹ پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے.

نوٹیفکیشن کے مطابق انتظامیہ نے فیشن پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے طالبات کیلئے تنگ پاجاموں ، چھوٹی کرتیوں ، بڑے ہینڈ بیگ ، بھاری میک اپ اور جیولری پہن کر یونیورسٹی آنے پر پابندی عائد کردی ہے.

صرف طالبات ہی نہیں طلبہ کیلئے بھی ضابطہ جاری کیا گیا ہے جس کے تحت طلباء کیلئے کٹ یا تنگ جینز پینٹ ، چپل پہنے کے علاوہ لڑکوں کیلئے لمبی پونیاں رکھنے ، کانوں میں بالیاں یا برسیلیٹ پہننے پر بھی پابندی ہوگی ۔

ہزاراہ یونیورسٹی مانسہرہ میں اب کانوں میں بندوں کی اجازت ہوگی نہ ہی چین اور چست لباس کی، طالبات کیلئے عبایا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ جینز اور شرٹ کے استعمال پر پابندی ہوگی۔

نوٹیفکیشن

نوٹیفکیشن کے مطابق طلبہ بھی فرنچ کٹ داڑھی نہیں رکھ سکیں گے، لمبے بالوں اور بغیر آستینوں کی شرٹس کی بھی ممانعت ہوگی جبکہ تدریسی عملے کیلئے شائستہ لباس اور کالے گاؤن کا استعمال لازمی قرار دے دیا

نئے ضابطہ اخلاق طالبات اب میک اپ کر کے یا جینز شرٹ پہن کر یونی ورسٹی میں فیشن کی نمائش نہیں کر سکیں گی تاہم تعلیمی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں ہے اور مخلوط کلاسز جاری رہیں گی.

یونی ورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برقع، اسکارف اور دوپٹہ طالبات کے یونیفارم کا لازمی حصہ قرار دیا گیا ہے، طالبات برقع پہن کر یونی ورسٹی آئیں گی۔

اعلامیے کے مطابق طالبات پر ہیوی میک اپ، جیولری اور کھلے بال رکھنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، دوسری طرف مرد طلبہ یونی ورسٹی میں غیر شائستہ داڑھی نہیں رکھ سکیں گے۔

ہزارہ یونی ورسٹی ڈریس کوڈ سے متعلق ترجمان خیبر پختون خوا حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جامعات کو نفیس ڈریس کوڈ سے متعلق پالیسی اپنانے کا اختیار دیاگیا ہے، جس کا مقصد غریب و امیر میں تفریق ختم کرنا ہے.

اس حوالے سے کامران بنگش نے کہا کہ کوئی جامعہ ڈریس کوڈ پالیسی کے اہداف سے انحراف نہ کرے، جبکہ مانسہرہ کے مقامی لوگوں نے اس ڈریس کوڈ کا خیرمقدم کیا ہے.

لوگوں کا کہنا ہے یونیورسٹی جانے کا اصل مقصد تعلیم کا حصول ہے اور طالبات کیلئے مہذب لباس کے احکامات سے تعلیم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا البتہ مغرب کے پیروکاروں کو تکلیف ہوگی.

Comments are closed.