ڈاکٹر شاہد مسعود بچ گے۔ پروگرام 3 ماہ کے لیے بند

اسلام آباد(ویب ڈیسک)  سپریم کورٹ نے نجی نیوز چینل کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعودکے کیس میں فیصلہ سنا دیا۔ جھوٹ بولنے والا بچ گیا۔  پروگرام پر 3 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈاکٹر شاہد مسعود کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے اینکر شاہد مسعود پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ  دوسرے دن بھی پروگرام میں میرے کورٹ آفیسر کی تضحیک کی، میرے لاء آفیسر کی تذلیل کرنے کی آپ کی ہمت کیسے ہوئی، آپ اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہیں، آپ کا یہ کیا طریقہ ہے۔

سماعت کے دورانچیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے ڈاکٹر شاہد مسعود کو بڑوں کی نصیحت کا احساس نہیں، ہوسکتا ہے شاہد مسعود کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں جس پر اینکر شاہد مسعود کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی نے بہت سے پہلوؤں پر تحقیقات نہیں کی۔

سپریم کورٹ نے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کو 3 ماہ کے لیے آف ایئر کرتے ہوئے ان کے پروگرام پر 3 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی۔

وکیل شاہد مسعود نے کہا کہ عدالت کا احترام ضروری ہے، ڈاکٹر شاہد مسعود نا صرف غیر مشروط معافی مانگنے کو تیار ہیں بلکہ اپنے ٹاک شو میں بھی غیر مشروط معافی مانگیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ کہتے تھے مجھے پھانسی دیدی جائے تاہم ہم آپ کو پھانسی نہیں دیں گے، ہم آپ کی وڈیوزعدالت میں چلاتے ہیں، شاہد مسعود کی پکار پر ہی قاضی آیا تھا، ہر مظلوم کی پکار پر آئیں گے لیکن ڈاکٹر شاہد مسعود نے پروگرامز میں جو کہا اس پر خود ہی اپنی سزا تجویز کر لیں۔یہ کہہ کر عدالت نے شاہد مسعود کا پروگرام تین ماہ کے لیے آف ایر کرنے کا حکم دے دیا۔

Comments are closed.