پاکستان میں کم قیمت کے نئے سولر پینلز تیار کرلیے گئے

فوٹو: شٹر اسٹاک فائل


پشاور( ویب ڈیسک)پاکستان میں موجودہ سے نصف قیمت پر نئے سولر پینلز تیار کرلیے گئے ہیں جس میں تھرڈ جنریشن کے سولر فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیاہے ۔

پشاور کی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈ انرجی نے بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے تھرڈ جنریشن کے سولر فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی کے استعمال سے نئے کم قیمت کے سولر پینلز تیار کئے ہیں۔

اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ یو ای ای ٹی میں اس منصوبے کے نگراں ڈاکٹر نجیب اللہ نے نجی اخبار ڈان کو بتایا کہ ہلکے پھلکے اور لچکدار پینل رواں ہفتے باضابطہ طور پر منظرعام پر آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی ہوزونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر ہان اور سوئٹزرلینڈ کے سولرونکسمکس کے ڈاکٹر ٹوبی میئر بھی اس پروجیکٹ کا حصہ تھے۔

ڈاکٹر نجیب اللہ نے کہا کہ اس منصوبے کا تحقیقی مرحلہ 2014 میں شروع ہوا تھا جبکہ تھرڈ جنریشن کے سولر پینل کی پروٹو ٹائپ یو ای ٹی کے سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈ انرجی میں سال 2019 میں صوبائی حکومت کی حمایت سے تیار کیا گیا تھا۔

منصوبے کے نگران ڈاکٹر نجیب اللہ، فوٹو: وائٹ اسٹار

بتایا گیاہے کہ یہ سینٹر امریکی امداد سے 2014 میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد ہی تحقیقی عمل کو آگے بڑھانا اور نئے تجربات کے مواقعے پیدا کرنا تھا ۔

انھوں نے بتایا کہ تھرڈ جنریشن کے شمسی فوٹو وولٹک پینلز پر ملک میں فروخت ہونے والی سلیکان فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی جو زیادہ تر چینی کمپنیاں تیار کرتی ہیں، سے 50 فیصد کم لاگت آئے گی۔

تھرڈ جنریشن کے سولر پینلز کی موجودہ لاگت سے کم لاگت اس لیے آئے گی کیونکہ ان میں استعمال ہونے والا مواد مقامی طور پر دستیاب ہے اور اس کی تیاری میں کم درجہ حرارت کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر نجیب اللہ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں موجود سولر پینلز کو انتہائی ریفائنڈ سلیکان کی ضرورت ہوتی ہے جو 99.99999 فیصد خالص ہوں اور درجہ حرارت 1100 اور ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ بھی چاہیے ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی پروڈکٹ میں سلیکان کی جگہ قدرتی طور پر دستیاب میٹل ہالیڈ پروسکیٹین کا استعمال کیا ہے جو 450 ڈگری سنٹی گریڈ پر تیار ہوگی۔

Comments are closed.