وکلاء کے تمام غیر قانونی چیمبرز گرا دئیے جائیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وکلا کے اسلام آباد میں قائم تمام غیر قانونی چیمبرز گرانے کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی جس میں فٹبال گراؤنڈ میں وکلا کے غیر قانونی چیمبرز گرانے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔

سماعت کے دوران جب وکلاء کی طرف سے مزید وقت مانگا گیا تو چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کس بنیاد پر غیرقانونی چیمبرز کو برقرار رہنے دیں؟

چیف جسٹس سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ وکلا کا فٹبال گراؤنڈ پر کوئی حق دعویٰ نہیں، وکلا کی یہ پٹیشن خارج کی جاتی ہے۔

سماعت کے دوران وکلا کے وکیل حامد خان نے عدالت سے کہا کہ فٹبال گراؤنڈ خالی کرنا چاہتے ہیں لیکن عدالت مناسب وقت دے، جب اسلام آباد ہائیکورٹ ریڈ زون میں شفٹ ہوجائے گا تو ہم چیمبرز خالی کردیں گے.

وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ فٹبال گراؤنڈ پر کئی عدالتیں بھی بنی ہوئی ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو عدالتیں گراؤنڈ کی زمین پر بنی ہوئی ہیں وہ بھی مسمار کر دیں۔

 چیف جسٹس نے استفسار کیا کسی غیر قانونی کام کو جواز کیسے فراہم کر دیں ؟ حامد خان صاحب دو ماہ میں گراؤنڈ خالی کریں ؟ وکیل حامد خان نے کہا کہ ہائیکورٹ کی نئی بلڈنگ میں منتقل ہونے تک کا وقت دیں۔ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ اتنا لمبا وقت نہیں دے سکتے۔

اس دوران جب حامد خان نے زور دیا کہ ہم عدالت میں چیمبرز خالی کرنے کا بیان حلفی جمع کرائیں گے، ایک سے 2 سال میں چیمبرز خالی کردیں گے تو چیف جسٹس نے کہا 2 ماہ کا وقت دے دیتے ہیں جگہ خالی کرکے انتظامیہ کودیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو عدالتیں گراؤنڈ کی زمین پر بنی ہوئی ہیں وہ بھی گرا دیں، جس نے پریکٹس کرنی ہے اپنا دفتر کہیں اور بنالے۔

عدالت نے وکلا کی متبادل جگہ ملنے تک وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد بار کی درخواست خارج کردی اور غیرقانونی چیمبرز مسمار کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھا۔

عدالت نے وکلا سے فٹبال گراؤنڈ فوری طور پر خالی کرانے اور تمام غیرقانونی چیمبرز گرانے کا حکم دے دیا تاہم اس کیلئے دو ماہ کا وقت دیا گیا.

Comments are closed.