وزیراعظم غیر اعلانیہ منحرفین سے خوفزدہ ہیں ؟

محبوب الرحمان تنولی

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کو اعتماد کے ووٹ یا حکومت برقرار رکھنے کی مجبوری نہ ہوتی تو سینیٹ الیکشن میں حفیظ شیخ کو ووٹ نہ دینے والے ارکان کے ساتھ وہی کچھ کرتے جو انھوں نے خیبر پختونخوا کے20ارکان کے ساتھ کیا تھا۔

عمران خان سیاست اور حکومت کے اہم دہرائے پر کھڑے ہیں جہاں انھیں بادل ناخواستہ اپنا اصول قربان کرکے ان ارکان اسمبلی کی حمایت لینی پڑی ہے جن کیلئے ان کے دل میں نرم گوشہ باقی نہیں ہے۔

غیر اعلانیہ منحرفین کیلئے بھی امتحان کی گھڑی ہے۔ فائدہ اٹھا لینے کے بعد انھیں روز ہی وزیراعظم اور اپنے کولیگز سے باتیں سننا پڑ رہی ہیں لیکن چونکہ زیادہ تر لوگ مشکوک ہی ہیں اس لئے وہ بھی شک کا فائدہ اٹھا کر خاموش ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ کون کون سے وہ ارکان اسمبلی ہیں جنھوں نے ان کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیا لیکن اس کے باوجود اسی اعتماد کے ووٹ اور حکومت برقرار رکھنے کی مجبوری کی وجہ سے عمران خان بھی نام نہیں لے رہے۔

دوسری طرف پی ڈی ایم کی اپوزیشن جماعتیں ہیں جن پر ووٹ خرید کر یوسف رضا گیلانی کوجتوانے کا الزام ہے لیکن وہ اس پر سبکی محسوس کرنے کی بجائے وزیراعظم کو طعنہ دے رہے ہیں کہ وہ اپنے بکے ہوئے ارکان سے ووٹ لیں گے۔

اس بات کاامکان بھی موجود ہے کہ وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد ان غیر اعلانیہ منحرفین کے خلاف کوئی قدم اٹھائیں یا پھر ان کے نام لے لیں ، اگر ایسا ہوا تو نام لینے کے بعد ارکان کی ٹوٹ پھوٹ شروع ہو نے کا خدشہ ہے۔

یہ خدشہ وزیراعظم کے پیش نظر تھا کہ شاید اعتماد کا ووٹ دیتے وقت بھی ارکان بہانہ بازی کرکے ایوان میں نہ آئیں اسی لئے انھیں خط لکھ کر بتایا گیا کہ پارٹی کا جو رکن آج غیر حاضر رہا اس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت ایکشن لیا جا سکتا ہے ، عدم حاضری کی صورت میں رکن کیخلاف نااہلی کی کارروائی شروع کی جائیگی۔

وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کیلئے 342 کے ایوان سے 172 ووٹ درکار ہوں گے، قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن سوا 12 بجے طلب کیا گیا ہے اور اجلاس کا ایجنڈا بھی طے کیا جاچکا ہے۔

قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے 180 جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے 160 ارکان ہیں،اپوزیشن کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں اس لئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا مولانا فضل الرحمان نے کل ہی اجلاس کے بائیکاٹ کااعلان کردیاتھا۔

Comments are closed.