نواز شریف ، زرداری لٹرے ، فضل الرحمان 2نمبر ہے، عمران خان


اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام )وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا ، ملک اس لئے پیچھے جاتے ہیں جب اخلاقی پستی کا شکار ہوں، کرپٹ ٹولے کے ساتھ لڑوں گا بے شک پارٹی بھی میرا ساتھ چھوڑ دے۔

قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد ایوان میں خطاب کرتے ہوئے ااتحادی جماعتوں کاشکریہ اداکیا، کہا کہ مشکل وقت سے ڈرنا نہیں چایئے اللہ پاک ہمیں مشکلات میں ڈال کر مضبوط بناتاہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہا آپ سب لوگوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا جس پر آپ سب لوگوں کا شکر گزار ہوں، کچھ اراکین کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی پھر بھی وہ آئے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ ملک ایک نظریہ کی بنیاد پر بنا تھا ہمارے بزرگوں نے بہت دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا، پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ یہاں شریف اور زرداری ارب پتی بن جائیں۔

وزیراعظم نے اسی نظریئے کی طرف لوٹنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مشکلات اسی لئے ہیں کہ ہم نے جس مقصد کیلئے ملک حاصل کیاتھا اس سے پھر گئے ۔

عمران خان کا کہنا تھا مجھے شرمندگی ہوتی ہے کہ یہاں بکرا منڈی لگی ہوئی ہے اور ہم ایک ماہ سے اس کی نشاندہی کر رہے تھے، مجھے حیرت ہوئی کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ بڑا اچھا الیکشن کروایا، اگر یہ الیکشن اچھا تو پتہ نہیں برا الیکشن کیا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا پہلے اخلاقی طور پر قوم کو تباہ کیا جاتا ہے پھر معاشی تباہی آتی ہے، یہاں بھی یہی کچھ ہوا، دنیا میں کوئی ایک قوم بتا دیں جو اخلاقی طور پر اچھی ہو اور تباہ حال ہو اور کوئی قوم اخلاقی طور پر گری ہوئی ہو اور اس کی معاشی حالت اچھی ہو۔

وزیراعظم نے تقریر میں سوال کیا جب مدینہ کی ریاست اوپر گئی تو کیا ان کے پاس دولت آ گئی تھی؟نہیں ایسا نہیں ہوا بلکہ انھوں نے اخلاقی اقدار سے سب کو متاثر کیا اور ریاست کے انصاف پر مبنی اصول بنائے۔

وزیراعظم نے سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلنے کے حوالے سے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک مہربانی کرے کہ پاکستانی ایجنسیز سے ایک سیکرٹ بریفنگ لے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ سینیٹ الیکشن میں کتنا پیسہ چلا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں ثابت شدہ کرپٹ آدمی آصف زرداری صرف اس لیے سینیٹ الیکشن میں بھاری ہو گیا کہ وہ رشوت دیتا ہے، دوسری طرف نواز شریف ایک ڈاکو جو 30 سال ملک کو لوٹ کر بھاگا ہوا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی حالت اتنی خراب بتائی گئی جیسے وہ مر جائے گا، ان کی حالت دیکھ کر تو شیریں مزاری کی آنکھ میں آنسو آ گئے اور شیریں کے آنسو آنا آسان کام نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں دباو ڈالیں اور مشرف کی طرح ان کو این آر او مل جائے،مشرف نے دونوں کو این آر او دیکر اتنا بڑا جرم کیا کہ ان دونوں نے ملک کو اربوں روپے مقروض کر دیا ، فضل الرحمان کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا جو ہمیشہ سے دو نمبر آدمی رہا ہے۔

سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی فتح کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا آصف زرداری کے 60 ملین ڈالر سوئس بینکوں میں ہیں اور عدالت نے کہا کہ آپ سوئس بینکوں سے پیسہ واپس لانے کے لیے خط لکھیں تو یوسف رضا گیلانی نے خط لکھنے سے انکار کر دیا۔

یوسف رضا گیلانی جب وزیراعظم بنے تو ان کے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھ لیں آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ انہوں نے کتنی دولت بنائی،
ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہماری وجہ سے تو نہیں گئے تھے۔

پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ن لیگ کی حکومت میں گیا تھا، جب ہم نے فیٹف کی قانون سازی کی بات کی تو اپوزیشن نیب سے متعلق 34شقیں لیآئے، فیٹف اور نیب کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

انھوں نے کہا کہ کیا اپوزیشن کو نہیں پتا تھا کہ فیٹف کی بلیک لسٹ میں جانے سے کیا ہو گا، اس لیے ان لوگوں نے سوچا کہ اسے فیٹف پر بلیک میل کر کے ریلیف حاصل کر لیا جائے، پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ چاہے ساری پارٹی بھی ان کا ساتھ چھوڑ دے پھر بھی ان کرپٹ لوگوں کے خلاف آخری دم تک لڑوں گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ ہمارے ملک کو اللہ نے ہر قسم کی نعمت دی ہے، اس ملک کے لوگوں میں بہت صلاحیت ہے ہم نوجوان آبادی پر پورا زور لگائیں گے، اگر ہم انہیں تیار کر لیں تو نوجوان قیادت اس ملک کو اوپر لے جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ہم اس ملک میں الیکٹرانک مشینز لیکر آئیں گے، اور پوری کوشش ہے کہ اوور سیز پاکستانیز بھی ووٹ ڈال سکیں، ہم اس طرح کا سسٹم لیکر آ رہے ہیں کہ ایسا الیکشن سسٹم ہو جس میں جو ہارے اور جو جیتے دونوں اسے تسلیم کریں۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ، 178ارکان نے وزیراعظم پر اعتماد کااظہار کیا، جب کہ پہلے جب وزیراعظم بنے تھے تب انھیں176ووٹ ملے تھے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اہم ترین اجلاس میں وزیراعظم پر اعتماد کے ووٹ دیا، حکومت اور اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور ق لیگ سمیت 180 سے زائد ممبران اجلاس میں شریک ہوئے۔

جماعت اسلامی کے رکن مولانا اکبر چترالی اور پی ٹی ایم کے رکن محسن داوڑ بھی اجلاس میں شریک ہیں تاہم اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اس کے ارکان اجلاس میں شریک نہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم پر اعتماد کے ووٹ کی قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان دستور کے آرٹیکل 91 کی شق 7 کے مطابق وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔

ووٹنگ کے لیے ایوان کی ڈویژن کی گئی جس سے قبل 5 منٹس کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں۔ تمام ارکان کے ایوان میں آنے کے بعد قومی اسمبلی ہال کی تمام لابیاں مقفل کردی گئیں۔

وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دینے والے اسپیکر قومی اسمبلی کی دائیں جانب لابی میں ڈویژن نمبر کے ساتھ چلے گئے۔ عدم اعتماد والے ارکان اسپیکر کی بائیں جانب والی لابی میں ڈویژن نمبر کے ساتھ جاسکتے ہیں۔

ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد بھی 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں،بعد میں اسپیکر قومی اسمبلی گنتی کے بعد نتیجے کا اعلان کیا۔ نتیجے کے اعلان کے بعد اب صدر مملکت کو تحریری طور پر نتیجہ ارسال کیا جائے گا ۔

اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں بینرز اٹھائے ہوئے ہیں جن پر نواز شریف اور آصف زرداری کی تصاویر کے ساتھ نوٹ کو عزت دو کا نعرہ درج ہے۔ حکومتی ممبران نے اپوزیشن بنچوں پر نوٹ کو عزت دو کے کتبے رکھ دیے۔

Comments are closed.