موخر ادائیگی کے نام پر3لاکھ سے زائد شہریوں کو ڈبل سود کا ٹیکہ

فوٹو: فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)اسٹیٹ بینک نے کرونا وائرس کے باعث قرضوں کی واپسی موخر کرنے کی سہولت کے نام پر قرض دہندگان کو ڈبل سود کا ڈبل سود کا ٹیکہ لگا دیا،بظاہر اب تک صارفین نے 236 ارب روپے مالیت کے قرضے مؤخر کرالیے ہیں تاہم قرضے موخر کرانے والوں کو موخر قرضہ پر ایک سال سود دینا پڑے گا اور جب مدت پوری ہو کر اصل رقم کی ادائیگی شروع ہو گی تو اس پر بھی دوبارہ سود اد ا کرنا پڑے گا۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مرکزی بینک نے قرضوں کی ادائیگی میں تاخیر کی سہولت حاصل کرنے کیلئے صارفین کو اپنے متعلقہ بینک سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اسکیم کے تحت قرض کی اصل رقم کی ادائیگی ایک سال کیلئے مؤخر کرائی جاسکتی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق 24 اپریل تک 3 لاکھ سے زیادہ افراد نے اصل رقم کی ادائیگی مؤخرکرائی جس کی مالیت 236 ارب روپے بنتی ہے۔ ریلیف پیکج سے فائدہ اٹھانے والوں کی اکثریت چھوٹے قرض خواہوں کی ہے۔

ریلیف پروگرام کے تحت ماہانہ سود کی ادائیگی جاری رہے گی مگر قرضے کی اصل رقم ایک سال کیلئے موخر کردی جاتی ہے، یعنی قرض دہندگان ایک سال تک قرض موخر کے نام پر اضافی سود ادا کرتے رہیں گے حکومت نے بینک سے مل کر کورونا وائرس کے نام پر لاکھوں لاعلم بینک صارفین کو ڈبل سود کا ٹیکہ لگوا دیا ہے۔

پیکیج میں ایک سال کیلئے رقم ادائیگی موخر کے نام پر سود (مارک اپ)کی رقم ڈبل کردی گئی، ادائیگی موخر ہونے تک ریلیف لینے والا سود ادا کرتارہے گا جب کہ مقررہ مدت کے بعد بھی بقیہ رقم پر پھر سود ادا کرے گا۔یہ معلومات سلک بینک اور حبیب بینک کی ہیلپ لائن پر لوگوں کو فراہم کی ۔

سلک بینک پر جب ایک صارف نعیم نے کال کی تو اسے بتایا گیا (معلومات دینے والے کی کال ریکارڈنگ موجود ہے)کہ موخر ادائیگی پر اصل رقم کی ادائیگی موخر ہو جائے گی جب کہ اس دوران آپ سود کی رقم ادا کرتے رہیں گے اور جب موخر کردہ مدت پوری ہوگی تو آپ باقی رقم پر بھی سود ادا کریں گے یعنی موخر کرنے پر سود وصول کیا جائے گا۔

دوسری طرف سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود سرکولر میں کہا گیا ہے کہ ایک سال تک قرض کی اصل رقم کی ادائیگی مؤخر کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔ اس دوران قرض لینے والے کو معاہدے کے مطابق سود کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ بینک مؤخر شدہ اصل زر پر اضافی سود یا کوئی جرمانہ وصول نہیں کریں گے۔

اسٹیٹ بینک اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تیار کردہ ریلیف پیکج میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ یہ سہولت انہی صارفین کو حاصل ہوگی جنہوں نے دسمبر 2019ء تک تمام ادائیگیاں بروقت کی ہوں۔ اس حوالے سے قرض لینے والوں کو تحریری درخواست اپنے متعلقہ بینک کو 30 جون 2020ء سے پہلے دینا ہوگی۔

اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی قرض لینے والے صارف کی مالی حالت خراب ہو تو وہ اپنے پورے قرضے کو ری اسٹرکچر یا ری شیڈول کرنے کی درخواست کرسکتا ہے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے اپنے قوانین میں تبدیلی کردی ہے۔

اصل زر کی مؤخر ادائیگی یا قرض کی ری شیڈولنگ سے صارف کی کریڈٹ ہسٹری پر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ یہ سہولت گاڑی، گھر، ذاتی اخراجات، اور کریڈٹ کارڈ کے صارفین کے علاوہ زرعی، ایس ایم ای، کارپوریٹ اور کمرشل قرض وصول کنندہ کے لیے بھی جون تک دستیاب ہے۔

قرض دہندگان اس بات پر پریشانی کا شکار ہیں کہ اگر ادائیگی موخر پرایک سال سود دینا ہے اور سال بعد جب دوبارہ ادائیگی شروع ہو گی تو تب پھر بھی سود ادا کرنا پڑے گا تو پھر ریلیف کس بات کا ہے؟ یہ تو صارفین سود دے کر سال کا وقت لے رہے ہیں اور پھر مقررہ سود سے ڈبل سود اادا بھی کرنا پڑے گا۔

اس حوالے سے بینکوں کی ہیلپ لائن پر کال کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ ریلیف تو تب ہے کہ جب ہم ایک سال ہم سود ادا کر چکے تو پھراگر باقی ایک سال میں قرض ادائیگی مکمل ہو رہی ہے تو پھر ہمیں بقیہ سال دوبارہ سود نہ دینا پڑے کیونکہ اس سال یہ مارک اپ کس بات کا کٹے گا؟

اس سلسلہ میں جب، زمینی حقائق ڈاٹ کام کے نمائندہ نے سلک بینک اسلام آباد کی ریکوری برانچ کے آفسر جاوید سے رابطہ کیا تو ان کے پاس بھی مکمل معلومات نہیں تھیں، جب ان سے کہا گیا کہ آپ کا موقف خبر میں شامل کیا جائے گا تو انھوں نے یہ کہہ کر کال بند کردی کہ میرا موقف نہ دیں ہیلپ لائن جوبتائے وہ موقف ہوگا۔

اعدادو شمار دیکھے جائیں تو واضح ہو تا ہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث ریلیف دیا ہے یا شہریوں پر اضافی جرمانہ ڈالا ہے،اسٹیٹ بینک کے ایک نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح تھا کہ جو قرض دہندگان مارک اپ بھی ادا نہیں کرسکتے وہ ری سٹرکچر یا ری شیڈول کروا سکتے ہیں ، با الفاظ دیگر ان کا قرض ایک سال کیلئے منجمد ہو گا یہ عوام کو اصل ریلیف تھا لیکن شیڈول بینکوں نے صارفین کو ایسی کوئی سہولت دینے کی تردید کی اور صرف اصل رقم موخر پر زور دیا کیونکہ اس سے بینکوں کو ڈبل فائدہ ہوناہے۔

قرض دہندگان صارفین نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ موخر ادائیگی پر مارک اپ لینے کی بجائے قرض ایک سال تک منجمد کرنے کی سہولت دیں ایک سال تک اضافی مارک اپ دہری زیادتی ہے عوام کے ساتھ۔ ان کا کہنا ہے کہ جن کے قرضے 2لاکھ روپے سے کم ہیں وہ معاف کئے جائیں کورونا وبا کے باعث غریب عوام قرض ادا نہیں کرسکتے۔

Comments are closed.