مستحق کون؟ 12ہزار کیسے ملیں گئے،سسٹم بھی غلطی کرسکتاہے

فوٹو: فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)حکومتِ نے کرونا وائرس اور لاک ڈوان کے باعث کاروبار زندگی متاثر ہونے کے سبب ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کو فی خاندان 12 ہزار روپے کی امدادی رقم دینے کااعلان کیا ہے یہ رقم حاصل کرنے کیلئے ایک ایس ایم ایس کے زریعے درخواست گزاروں کا ڈیٹا جمع کیا جائے گا اوردرخواست گزار کخے کوائف دیکھ کر امدادی اہلیت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

حکومت کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق کرونا ایمرجنسی احساس کیش فنڈ کے لیے ایک ایس ایم ایس سروس شروع کی گئی ہے جس کے تحت مستحق افراد کو 4 ماہ کے لیے 12 ہزار روپے ملیں گے،جس شخص کو امدادی رقم کی ضرورت ہوگی وہ اپنا شناختی کارڈ نمبر 8171 پر ایس ایم ایس کرے گا۔

بتائی گئی تفصیلات کے مطابق یہ ایس ایم ایس نادرا کے ڈیٹا بیس سے چیک کیا جائے گا کہ آیا یہ شخص امداد کا اہل ہے یا نہیں،اس مقصد کے لیے نادرا میں ڈبل چیک سسٹم بنایا گیا ہے۔ نادرا میں اس شخص کے متعلق یہ چیک کیا جائے گا کہ اس کے اکاؤنٹ میں کوئی بڑی رقم تو موجود نہیں یا پھر اس کے نام کوئی جائیداد تو نہیں۔

اگر وہ شخص اہل ہوگا تو اگلے سسٹم میں انٹری ہوگی جہاں کوائف کی تصدیق کے بعد اس شخص کو پیغام چلا جائے گا کہ آپ فلاں تاریخ کو بینک سے جا کر پیسے لے سکتے ہیں، اس حوالے سے چیئرمین احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ اس پروگرام میں تمام رقوم بائیو میٹرک شناخت کے ذریعے ہی دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ امداد صرف مستحق افراد کی شناخت کے بعد انہی کو امدادی رقم ملے گی۔ کرونا وائرس کے پیشِ نظر تمام بینکوں اور آؤٹ لیٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ ہر ٹرانزیکشن کے بعد مشین کو ڈس انفیکٹ کیا جائے۔ اس کے بعد ہی اگلا بائیو میٹرک پراسس شروع کیا جائے۔

ضرورت مندوں کے لیے بنائے گئے کیش پروگرام میں ایک کروڑ 20لاکھ خاندانوں کی کفالت کی جائے گی اور ہرخاندان کو12ہزار روپیملیں گے،بتایا گیاہے کہ سرکاری ملازمین کیش پروگرام میں شامل نہیں ہوں گے اور ڈیٹا سرور سرکاری ملازم کی درخواست مسترد کر دے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کیش پروگرام کی شفافیت کا جائزہ لینے کے لیے اپنا شناختی کارڈ نمبر لکھ کر ایس ایم ایس کیا تو سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے درخواست مسترد کر دی گئی وزیراعظم کو پیغام موصول ہوا آپ سرکاری ملازم ہیں احساس ایمرجنسی پروگرام کا حصہ نہیں بن سکتے۔

سسٹم کے زریعے ڈیٹا چیک پر جواب ملنے کے حوالے سے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ سسٹم بینک میں پیسے دیکھے گا ، کیا بینک یہ بھی دیکھے گا کہ یہ پیسے آئے کہا ں سے ؟ ہو سکتا ہے ادھار کے ہوں۔نام پر گاڑی ہو ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے گاڑی بک گئی ہو اور ابھی نام پر ہو۔ ہوسکتا ہے پلاٹ ، مکان یا کوئی اثاثہ دیکھ کر سسٹم انکار کردے اور جو درج ہو وہ ختم ہو چکا ہو۔

Comments are closed.