مریم نواز کو دھکم پیل میں گھونسہ پڑ گیا، چیخ نکلنے پر کیپٹن صفدر برہم

فوٹو : سکرین گریب

لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام)مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو عدالت پیشی کے موقع پر اپنے ہی کارکنوں کی دھکم پیل کا سامنا کرنا پڑ گیا، سکیورٹی گارڈ نے لوگوں کو پیچھے ہٹاتے زور کا گھونسہ مریم نواز کے کندھے پر دے مارا ، مریم نواز کی درد سے چیخ نکل گئی۔

یہ واقعہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں مریم نواز کی پیشی پر پیش آیا اس دوران مریم نواز کے شوہر کیپٹن صفدر اعوان بھی ان کے ہمراہ تھے اہلیہ کو ضرب لگتے اور ان کے درد سے کراہنے پر کیپٹن صفدر اعوان بھی غصہ کھا گئے۔

کیپٹن صفدر نے دھکے دے کر ارد گرد موجود کارکنوں کو پیچھے ہٹایا اور اپنی اہلیہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر خریت پوچھتے رہے تاہم اس دوران مریم نواز نے مسلسل ہاتھ اپنے کاندھے پر رکھے ہوئے تھے اور وہ تکلیف میں مبتلا تھیں۔

مریم نواز سابق وزیراعظم نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئیں۔اس دوران ہجوم بہت زیادہ تھاایک شخص کومریم نوازکے قریب سے پیچھے ہٹانے کے لئے مریم نوازکے گارڈنے اپنے بازوسے زورداروارکیا تھا۔

وہ شخص بر وقت پیچھے ہو گیا جب کہ زور سے لگا یا گیا گھونسہ مریم نوازکے کندے پرجالگا۔اس دوران مریم نوازکافی تکلیف میں نظرآئیں اورکافی دیرتک اپنے کندھے کوپکڑے رکھا۔

بعد میں میڈیاسے گفتگومریم نوازنے غصہ نکالا اور کہاکہ کہامجھے جی ایچ کیو میں ڈنر کا علم نہیں، شاید ڈنر نہیں ہوا، سننے میں آیا ہے کہ گلگت کے مسئلے پر بلایا گیا تھا لیکن یہ مسئلہ سیاسی ہے، یہ عوامی نمائندوں اور ان کے حل کرنے کا مسئلہ ہے۔

انھوں نے کہا یہ فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں جی ایچ کیو میں نہیں، ان مسائل پر نہ سیاسی قیادت کو بلانا چاہئے نہ سیاسی قیادت کو جانا چاہئے جس نے آنا ہے وہ پارلیمنٹ آئے۔ گلگت بلتستان کا معاملہ پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہئے جی ایچ کیو میں نہیں۔


نوازشریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جی ایچ کیو میں ہونے والے ڈنر کا علم نہیں اور نوازشریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے لیکن جب تک کورونا ہے تو ان کا آپریشن نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا امیون سسٹم کمزور ہے اس لئے ان کا ادویات سے علاج جاری ہے،مریم نواز کا کہنا تھا کہ اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا گیا، یہ سوال ہم نے پہلے نہیں اٹھایا جو اٹھانا چاہئے تھا۔

مریم نواز نے کہا اشتہاری جس تھانے کی حدود کا ملزم تھا اسی تھانے کی حدود میں عدالت میں پیش ہوتا تھا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کو اگر علیحدہ ہونا ہوتا تو آج وہ وزیراعظم ہوتے، انہوں نے وزارت عظمیٰ پر بھائی کو ترجیح دی، شہبازشریف بہت وفادار بھائی ہیں وہ کبھی علیحدہ نہیں ہوں گے۔

اس سوال پر کہ ٹی وی پر آپ کی اور میاں صاحب کی تقریر چل رہی ہے تو کیا آپ کی اور اسٹیبلشمنٹ کی صلح ہوگئی؟ اس پر مریم نوز کا کہنا تھا کہ میڈیا بتائے ناں، وہ ہماری تقریر کیوں چلارہے ہیں، ظلم،دباؤاور ہتھکنڈے ایک حد تک چلتے ہیں ہمیشہ نہیں چلتے۔

Comments are closed.