صوبہ ہزارہ سب سے پہلے بنایا جائے، ہزارے وال متحد ہیں، ہزارہ تحریک

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے ہزارہ کے ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ تمام سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر صوبہ ہزارہ کے قیام کے لیے  پارلمینٹ کے اندر اور باہر  جدوجہد کریں گے اور ہزارہ صوبہ کے لیے کسی  قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف کی صدارت میں ہزارہ کے پارلیمینٹیرینز کے اجلاس میں کیا جو جمعہ کو   ناشتہ پر پارلمینٹ کیفے ٹیریا میں ہوا۔

اجلاس میں سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی، سینیٹر طلحہ محمود، ملک سجاد اعوان، ملک آفرین خان، پاکستان تحریک انصاف کے علی خان جدون، عظمی جدون ، مرکزی کوآرڈی نیٹر پروفیسر  سجاد قمر نے شرکت کی۔چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے اجلاس کی غرض و غایت بیان کیں.

سردار یوسف نے کہا کہ یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے اور ہمیں اس موقع پر ہزارہ کے ایک کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے متحد اور یک جان ہونا چاہیئے۔انھوں نے کہا کہ تمام قومی سیاسی اور مذھبی جماعتوں کے قائدین انتخابات کے موقع پر صوبہ ہزارہ کے قیام کی حمایت کر چکے ہیں۔اور ہزارہ سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی  مرتضی جاوید عباسی اور علی خان جدون ہزارہ صوبہ کا بل قومی اسمبلی میں  جمع کرا چکےہیں.

حکومت کی طرف سے صرف ایک نئے صوبے  کی بات پر ہزارہ کے ایک کروڑ عوام تشویش میں مبتلا ہیں، ہزارہ تحریک شہداء کی امانت ہے اور اس کے لیے سات لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی ہےیہ پوائنٹ اسکورنگ کو موقع نہیں ہے۔ہزارہ کے ارکان اسمبلی چاہے جس جماعت سے تعلق رکھتے ہوں انھیں ہزارہ صوبہ کےلیے یک جان ہونا چاہیئے اور ایک موقف اختیار کرنا چاہیئے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی نمائندگی موجود ہے۔اور اب ہزارہ صوبہ کے مسئلے کو آگے لے کر جانا شہداء کی امانت ہے۔اور اس کو کسی صورت پس پشت نہیں ڈالنے دیں گے۔

شرکاء کا موقف تھا کہ ہزارہ کے عوام دس سال سے مسلسل یہ تحریک چلا رہئے ہیں۔ہم نئے صوبوں کے حامی ہیں۔نئے صوبوں کے لیے حکومت فوری طور پر ایک کمیشن بنائے اور وہ ہزارہ سمیٹ جہاں جہاں بھی نئے صوبوں کی ضرورت ہے۔نئے صوبے بنائے اور سب سے پہلے صوبہ ہزارہ بنایا جائے ۔

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے تازہ ترین صورت حال پر اجلاس کو بریفنگ دی اور حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب کا بل پیش کرنے کے حوالے سے پیدا صورت حال پر اجلاس کو آگاہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ہزارہ کا بل پہلے ہی اسمبلی میں پیش کر چکی ہے اور اس بل پر میرے اور سجاد اعوان، ملک آفرین خان کے علاوہ سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال، رانا ثناء اللہ کے بھی دستخط ہیں۔

انھوں نے کہا ہمارا موقف واضح ہے۔اور صوبہ ہزارہ کے لیے ہم ایک موقف رکھتے ہیں حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ سات ماہ سے بل کمیٹی کے پاس ہے۔اب ضرورت اس بات کی ہے  کہ جنوبی پنجاب اور ہزارہ صوبہ  کو ایک ساتھ اسمبلی میں  لایا جائے۔  یہ ایک بہترین موقع پے ۔تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں ۔لہذا اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیئے ۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن علی خان جدون نے کہا کہ وہ روز اول سے اس تحریک کا حصہ ہیں۔اور سردار محمد یوسف صاحب کے شکر گزار ہیں کہ انھوں اس تحریک کو زندہ رکھا۔ اور آج کا اجلاس بلایا۔انھوں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ ہمارے لیے زندگی موت کامسئلہ ہے اور ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔یہ مسئلہ اب ایوان میں ہے اور ہمیں اس پر فوکس کرنا چاہیے.

علی خان جدون نے کہا کہ وہ اس پر تحریک انصاف کے دوسرے ارکان سے بھی بات کریں گے۔انھون نے اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک کمیٹی بنائی تھی اس کو بھی نوٹیفائی کرانے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا ہزارہ صوبہ کی تحریک میں ہم گولیوں اور لاٹھیوں میں بھی اکھٹے رہے ہیں۔اور اب بھی ساتھ رہیں گے۔اور مل کر ہزارہ کے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے.

صوبہ ہزار تحریک کے سینئیر رہنماء اور سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ صوبہ ہزارہ پر ہم واضح موقف رکھتے ہیں۔اور وہ اس حوالے سے سینٹ میں صوبہ ہزارہ کا آئینی ترمیمی بل بھی جمع کرا چکے ہیں۔اور ہری پور میں ایک بھرپور عوامی جلسے کا انعقاد بھی کرا چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں صوبوں کے قیام پر کوئی اعتراض نہیں۔لیکن صوبہ ہزارہ ضروری ہے۔وسائل اور طاقت کا توازن نہیں ہے۔لوگ مسائل کی چکی میں پس رہے ہیں۔لوگوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا ایک فلاحی مملکت کی اولین ذمہ داری ہے۔

جے یو آئی کے ممبر قومی اسمبلی ملک آفرین خان نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کے مسئلے پر ہم متفق ہیں ۔لیکن ہمارے حکومتی ساتھیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس مسئلہ پر یکسوئی اختیار کریں۔اور جس پارٹی سے بھی تعلق رکھتے ہوں صوبہ ہزارہ کے لیے ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔

ممبر قومی اسمبلی ملک سجاد اعوان نے کہا کہ صوبہ ہزارہ ہماری بقاء کا مسئلہ ہے۔اور ایک کروڑ عوام کے مسقبل کا مسئلہ ہے۔اور ہمیں اس موقع پر سنجیدگی اختیار کرنی چاہیئے۔مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر  سجاد قمر  نے اجلاس کو صوبہ ہزارہ تحریک کی سپریم کونسل کے فیصلوں سے آگاہ کیا.

انھوں نے کہا کہ 16 مارچ کو ظفر پارک مانسہرہ، اور 24 25 26 مارچ کو بٹگرام ، کوہستان اور تور غر میں  صوبہ ہزارہ کنونشن منعقد کیے جائیں گے۔تاکہ ہزارہ صوبہ کے مسئلے  کو تقویت ملے۔اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ صوبہ ہزارہ کے مسئلے پر ہمارا موقف واضح ہے اور ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،
علی خان جدون تحریک انصاف کے دوسرے ممبران اسمبلی سے رابطہ کریں گے اور اگلے ہفتے تمام اراکین کاجلاس منعقد کریں گے ۔

Comments are closed.