صوبائی وزیر قانون سلطان محمد پیسے لیتے پکڑے جانے پر مستعفی

پشاور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) صوبائی وزیر قانون سلطان محمد نے سینیٹ الیکشن
2018 خیبرپختونخوا اسمبلی ارکان کی مبینہ خرید و فروخت کی وڈیو منظرعام پر آنے کے بعد وزارت سے استعفیٰ دیدیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد عہدہ واپس لینے کا حکم دیا تھا
سلطان محمد نے استعفے میں موقف اپنایا ہے کہ میڈیا پر ویڈیو چلنے اور ان الزامات کے بعد استعفیٰ دینا اخلاقی فرض سمجھتا ہوں۔

استعفے میں کہا گیا ہے کہ میں فوری طور پر خیبر پختونخوا کابینہ سے استعفیٰ دیتا ہوں تاہم وزیراعظم عمران کے وژن اور ان کی ٹیم کے ادنیٰ کارکن کی حیثیت سے کام کرنا فخر محسوس کرتا ہوں۔

انھوں نے استعفیٰ میں اس امید کا اظہار کیا کہ میں خود پر لگے الزامات کو صاف کرنے میں سرخرو ہونگا، دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے اس اہم معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ محمود خان کو خبیر پختونخوا کے وزیر قانون سے استعفیٰ لینے کے احکامات دئیے ہیں۔ اس بات کی تفصیلی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 2018ء کے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے پر ایکشن لیتے ہوئے وزیر قانون خیبر پختونخوا سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

صوبائی وزیر قانون سلطان محمد کی 2018ء سینیٹ الیکشن میں ووٹ کے بدلے پیسے لینے کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔ سلطان محمد اس وقت قومی وطن پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی تھے۔

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ارکان خیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے نوٹوں کے انبار لگے ہیں، پی ٹی آئی ارکان کو بُلا کر نوٹوں کے انبار لگا کر خریدا گیا۔

2018 کی اس ویڈیو میں موجودہ وزیرقانون خیبرپختونخوا سلطان محمد خان بھی موجود ہیں، ویڈیو میں ایم پی اے عیبد مایار بھی اپنا حصہ لیتے نظر آرہے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے سابق ایم پی اے محمد علی باچا رقم پی ٹی آئی ارکان کو دیتےنظرآرہے ہیں جبکہ سلطان محمد رقم وصول کرکے بیگ میں رکھ لیتے ہیں، پی ٹی آئی کے سردار ادریس بھی رقم وصول کرتےنظر آرہے ہیں۔

خاتون ایم پی اے معراج ہمایوں بھی رقم وصول کرکے بیگ میں رکھتی دکھائی دے رہی ہیں، سابق ایم پی اے دینہ خان بھی رقم وصول کرکے بیگ میں رکھتی دکھائی دے رہی ہیں۔

اسی لئے حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات2021اوپن بیلٹ سے کرانے کی تجویز ہے جبکہ اپوزیشن اوپن بیلٹ کی تجویز کی مخالفت کررہی ہے ۔

Comments are closed.