شیباڈونگ گاؤں ہونان میں”غربت سے چھٹکارا پانے” والا دیہات

ہونان(شِنہوا)آپ کے لیے اس بات کا تصور کرنا ہی مشکل ہو سکتا ہے کہ ایک غریب گاؤں کا یتیم شخص، تقریباً خالی ہاتھ جس کے پاس کوئی کام نہ تھا آٹھ سال کے اندر اندر لاکھوں یوآن کی سالانہ آمدنی کے ساتھ ایک کاروباری رہنما بن جائے،چین کی ہدف پر مبنی غربت کے خاتمے کی اس مہم نے یہ معجزہ کردکھایا ہے۔

میاؤ نسلی گروہ سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ کسان لونگ شیان لان کا کہنا ہے کہ اس نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ اس کے پاس اتنی دولت ہوگی جو آج اس کے پاس ہے۔

وہ ہونان کے دوردراز مغربی پہاڑی علاقے کے گاؤں شیبا ڈونگ میں رہتا ہے جو کسی وقت ایک انتہائی غریب میاؤ گاؤں تھا۔ لونگ شیان لان کا گھر گاؤں کے 130 غریب گھرانوں میں سے ایک تھا لیکن اس کی حالت زیادہ تر لوگوں سے بدتر تھی۔

2012 کے اختتام تک ، چین کے دیہی علاقوں کی تقریباً10 کروڑ آبادی غربت کی معیاری لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی تھی جو کہ دنیا کے 90 فیصد ممالک کی آبادی سے زیادہ تھی۔

2013 میں ، غربت کے خاتمے کا تصور سب سے پہلے شیبا ٹونگ گاؤں میں پیش کیا گیا۔ ہدف پر مبنی غربت کے خاتمے کے پہلے مقام کے طور پر ، شیباٹونگ کا گاؤں چین میں غربت کے خاتمے کی ایک تاریخی علامت بن گیا ہے۔

لونگ کے والد اس کی پیدائش سے پہلے ہی انتقال کرگئے تھے اس کی ماں نے دوسری شادی کی ، اور اس کی بہن کا اچانک انتقال ہوا۔ پے در پے صدمات سے لونگ شیان لان بالکل تنہا ہوگئے۔ نوعمری کے وقت گاؤں میں وہ اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے مشہور تھا۔

لونگ شیان لان جیسے غریب گھرانوں کو غربت سے چھٹکارا دلانا آسان نہیں تھا۔ تاہم ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ نے ایک پختہ عزم کیا کہ ایک بھی فرد کو ہر لحاظ سے اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر میں پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا۔

اس وقت کے خاتمہ غربت ٹیم کے لیڈر لونگ شیولن نے اس کے ساتھ ایک مددگار جوڑی بنائی۔ غربت کا خاتمہ نہ صرف مادی لحاظ سے بلکہ یہ روحانی بھی ہے۔ لونگ شیولن نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ وہ لونگ شیان لان کا زندگی پر اعتماد بحال کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

لونگ شیولن نے لونگ شیان لان کو اپنا چھوٹا بھائی سمجھا۔ یہاں تک کہ وہ اسپرنگ فیسٹیول کے دوران لونگ شیان لان کو اپنے گھر لے جاتا اور اسے باضابطہ طور پر اپنے خاندان سے متعارف کراتا ۔

لونگ شیولن کی مدد سے ، کئی آزمائشی مرحلوں اور غلطیوں کے بعد ، لونگ شیان لان نے شہد کی مکھیوں کو پالنے کے کام کو اپنے لئے موزو ں خیال کیا۔جس کے نتیجے میں اس نے اپنی سب سے بڑی پہلی آمدنی 5ہزار یوآن(781 امریکی ڈالر) کمائی۔

2016 میں ، شیباڈونگ گاؤں ہونان میں”غربت سے چھٹکارا پانے” والے پہلے دیہاتوں میں سے ایک بن گیا۔2017 میں ، لونگ شیان لان نے شادی بھی کرلی۔ جس کے بعد سے اس نے شہد کی مکھیوں کو پالنے کے کاروبار میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا۔

شہد کے لئے ٹریڈ مارک کو رجسٹر کرایا اور غریب گھرانوں کو مفت ٹیکنالوجی فراہم کی اور ارد گرد کے سو سے زیادہ دیہاتیوں کو غربت سے نجات دلانے اور انہیں خوشحال بننے میں رہنمائی کی ۔

2020 میں اس کے گاؤں کی فی کس آمدنی بڑھ کر18 ہزار369 یوآن(2ہزار870 امریکی ڈالر) ہوگئی جو 2013 کے مقابلے میں 11 گنا زیادہ ہے۔

رواں سال یکم جولائی کو چین نے اعلان کیا کہ اس نے ہر لحاظ سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر مکمل کر لی ہے اور تاریخی طور پر شدید غربت کا مسئلہ حل کر دیا ہے۔

گزشتہ آٹھ سالوں میں ، چین کے موجودہ خط غربت سے نیچے رہنے والے تمام 9 کروڑ89 لاکھ 90ہزار دیہی باشندوں کو غربت سے نکال لیا گیا.

ان میں تمام832 غربت زدہ کاؤنٹیاں اور1لاکھ28ہزار غربت سے متاثرہ دیہات شامل ہیں۔ اوسطاً ایک کروڑ سے زائد افراد ، جو کہ درمیانے درجے کے ملک کی آبادی کے برابر ہیں کو ہر سال غربت سے باہر نکالا گیا۔

Comments are closed.