شاہ محمود کی امریکی ہم منصب سے ملاقات، مسلہ کشمیر کے حل پر زور

فوٹو : دفتر خارجہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات ہوئی ہے جس شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کے کی ضرورت پر زور دیا ہے.

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق  یہ ملاقات اسٹیٹ آفس واشنگٹن میں ہوئی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ‘پرامن جنوبی ایشیا’ کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا. جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہو جاتا ۔

پاک امریکہ وزرائے خارجہ کی ملاقات کے دوران پاک ۔ امریکا تعلقات اور اہم علاقائی و باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ ایران اور سعودی عرب کے دوران ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات سے مائیک پومپیو کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امن و استحکام کا خواہاں ہے اور خطے میں پائی جانے والی کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اپنے امریکی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ پانچ ماہ سے 80 لاکھ کشمیریوں کو کرفیو کے ذریعے محصور کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ذرائع مواصلات پر تاحال پابندی عائد ہے تاکہ اصل حقائق کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا جا سکے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کا ‘پرامن جنوبی ایشیا’ کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور لاکھوں کشمیریوں کے استصواب رائے سے حل نہیں کیا جاتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے کہا پاکستان اور امریکا کی مشترکہ کاوشوں سے 40 سالہ طویل محاذ آرائی کے بعد سیاسی حل کے ذریعے امن کی نوید سنائی دے رہی ہے.

پاکستان خلوص نیت کے ساتھ افغان امن عمل کی اس مشترکہ ذمہ داری کو نبھا رہا ہے، تاریخی اعتبار سے جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان اور امریکا کی مشترکہ کاوشیں ہمیشہ سود مند ثابت ہوئی ہیں اور دونوں ممالک کے لیے یکساں مفید رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جامع دوطرفہ پاک – امریکا تعلقات کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغانستان کے سیاسی تصفیے، افغان امن عمل اور پرامن ہمسائیگی کے لیے پاکستان کی مخلصانہ، مصالحانہ کاوشوں کی تعریف کی.

یاد رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر امریکا کا دورہ کر رہے ہیں۔

قبل ازیں واشنگٹن میں امریکی سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ ’دوبارہ افغانستان کو نظر انداز نہ کریں.

جیسا کہ 1989 میں امریکا اور پاکستان کی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے دباؤ میں سوویت فوج کے انخلا کے بعد دیکھا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ ’80 کی دہائی کو نہ دہرایا جائے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’اگر کامیاب معاہدہ ہو بھی گیا تو چیلنجز برقرار رہیں گے اس لیے امریکا، اس کے دوستوں اور اتحادیوں کو مزید ذمہ داری کے ساتھ انخلا کرنا ہوگا۔

Comments are closed.