سیٹیزن پورٹل پر نکمے افسران کے خلاف وزیراعظم کاایکشن

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے سیٹیزن پورٹل پرشہریوں کی شکایات کو سنجیدہ نہ لینے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ،یہ بات بالا خر وزیراعظم تک پہنچ گئی کہ افسران شہریوں کا مسلہ حل نہیں کرتے میں سٹیزن پورٹل پر جھوت لکھ دیتے ہیں کہ کام ہو گیاہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سیٹیزن پورٹل پرشہریوں کی شکایات کو سنجیدہ نہ لینے والے افسران پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم نے تمام وزراتوں، محکموں اور اداروں کو جائزہ رپورٹ جمع کروانے کی بھی ہدایت کردی۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزارتوں اور محکموں میں 5 رکنی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور کمیٹی کی سربراہی 20 گریڈ کا افسر یا جوائنٹ سیکرٹری کرے گا، کمیٹی متعین افسران کے ڈیش بورڈ کی جانچ پڑتال کر کے رپورٹ جمع کروائے گی، کمیٹی اب تک کی تمام حل اورغیر حل شدہ شکایات میں خامیوں کی نشاندہی کرے گی۔

پی ایم آفس کی طرف سے بتایاگیا ہے کہ وزیر اعظم آفس کا کہنا تھا کہ تمام وزارتوں اور محکموں کی کمیٹیاں 30 روز میں وزیراعظم کو رپورٹ پیش کریں گی، کمیٹی بدترین کارکردگی کے ذمہ داران کا تعین بھی کرے گی۔

وزیراعظم آفس کے مطابق سیٹیزن پورٹل پر شہریوں کی شکایات گائیڈ لائن کے مطابق حل کیے بغیر بند کی جا رہی ہیں، شکایات کا حل افسران بالا کی بجائے ماتحت اہلکاروں کے سپرد کیا جا رہا ہے، افسران کے پاس شکایات کے حل کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہوتا، شکایات کے حل کا فیصلہ غیر متعلقہ افراد کرتے ہیں۔

شہریوں کو ردعمل دینے میں غیر ضروری وقت ضائع کیا جاتا ہے، ریلیف نہ دیے جانے کی ٹھوس وجوہات نہیں بتائی جاتیں، جن شکایات پر ریلیف دیا گیا وہاں بھی صورتحال مختلف تھی، منفی فیڈ بیک کی روشنی میں سپروائزری سطح پر شکایات دوبارہ نہیں کھولی جاتی اور شکایات کے حل کا بیان اکثر گمراہ کن ہو تا ہے۔
فراش ٹاون کے مسائل کے حوالے سے سٹیز ن پورٹل پر شکایات کرنے والے ایک شہری نے زمینی حقائق کو بتایا کہ سی ڈی اے کو آن لائن شکایات دی گئیں ابتدا میں جواب آیا کہ آپ کی شکایات پر کام ہو رہا ہے۔
شہری کے مطابق بعد میں بغیر کوئی ایک مسلہ حل کئے مسلہ حل ہو گیا ہے کا سٹیٹس شو ہونے لگا، لیکن جب اس حوالے سے غیر تسلی بخش کی رپورٹ دینا چاہی تو وہ آپشن ہی غیر فعال تھا جب کہ صرف اوکے یا مثبت رائے کا بٹن ہی آپریشنل ہے۔

Comments are closed.