سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں کرائے جا سکتے، سپریم کورٹ

اسلام آباد :سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن پر اپنی رائےدے دی،سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں کرائے جا سکتے، یہ انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہی ہونگے۔

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کا 4-1 کی اکثریت سے فیصلہ سامنے آیا ۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے سے اختلاف کیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے محفوظ رائے پڑھ کر سنائی۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں۔ گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے رائے محفوظ کی تھی۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کیلئے تمام اقدامات کر سکتا ہے۔ انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

ووٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں رہ سکتا۔ انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کیلئے ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کرسکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق تمام ادارے الیکشن کمیشن کیساتھ تعاون کے پابند ہیں۔ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرسکتی ہے۔ سینیٹ کے الیکشن آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہی ہونگے۔

سماعت میں چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے سوال صرف آرٹیکل 226 کے نفاذ کا معاملہ ہے، کیا وجہ ہے کہ انتخابی عمل سےکرپشن کے خاتمے کے لیے ترمیم نہیں کی جا رہی؟

صدارتی ريفرنس 23 دسمبر کو سپريم کورٹ ميں دائر کيا گيا تھا۔ 4 جنوری کو 5 رکنی لارجر بينچ نے پہلی سماعت کی۔ سياسی جماعتوں کو بھی تحريری رائے دينے کی پيشکش کی گئی۔

اٹارنی جنرل نے 11 جنوری سے 17 فروری تک دلائل مکمل کيے۔ عدالت نے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جمیعت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی سمیت وکلاء تنظیموں کا مؤقف بھی سنا۔ مجموعی طور پر 20 سماعتوں کے بعد عدالت نے رائے محفوظ کی۔

صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا.

Comments are closed.