سیاستدانو ں کی لاشوں پر الزام تراشی او رسیاست ، عوام رل گئے


فوٹو: فائل

اسلام آباد(تجزیہ : محبوب الرحما ن تنولی) ملک بھر میں ایک طرف کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں تو دوسری جانب موت کے منظر میں بھی پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے رہنما لاشوں پرسیاست کرکے ایک دوسرے پر الزام تراشیاں اور طعنے بازی جاری رکھے ہوئے ہیں۔اکٹھے مل کر مہلک وائرس کے مقابلے کی بجائے غیر سنجیدگی کی انتہائی ہے۔

صوبہ سندھ سے صوبائی وزراء سعید غنی ، ناصر حسین اورشہلا رضا کی وفاق پر الزام تراشیاں جاری ہیں جب کہ مرکزی کی طرف سے وفاقی وزراء فیصل واڈا، علی زیدی اور مراد سعید جوابی حملے کررہے ہیں،بریکنگ نیوز کے نام پر ایک دوسرے کو کرارا جواب کے میڈیا پر بیپر چل رہے ہیں ۔

رہی سہی کسر کورونا کے نام پر پاکستان آنے والے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نکال رہی ہیں اور ان کے جواب کیلئے معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان ہمہ وقت حاضر رہتی ہیں۔

پاکستان میں91اموات اور5ہزار سے زائد کورونا مریضوں کی موجودگی کے باوجود یہ غیر سنجیدہ سیاستدانوں نے ایک دوسرے پر جملہ بازیاں کسنا ، الزام تراشی ، پوائنٹ سکورنگ کا میدان سنبھالا ہوا ہے۔

سیاسی جماعتوں کے کچھ ررہنماوں نے ٹوئٹر پر بھی محاذ سنبھالا ہوا ہے اور ایک دوسرے کی طرف سے امدادی سامان، اسپتالوں میں مریضوں کے رش، کورونا ٹیسٹوں اور لاک ڈاوان پر کئے اقدامات سے بھی کیڑے نکالنے میں مصروف ہیں۔

سندھ کے صوبائی وزراء ناصر حسین اورسعید غنی نے اپنی حکومت کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کورونا وفاقی حکومت کے سرحدوں اور ایئر پورٹس پر ناقض انتظامات سے پھیلا ہے۔

سعید غنی نے سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم ہونے کا حق نبھاتے ہوئے فرمایا کہ وفاقی حکومت نے خاص مقصد کیلئے اپنے، شیرو، چھوڑے ہوئے ہیں،وفاقی وزراء لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے پر اکسا رہے ہیں۔

دوسری طرف وفاقی وزیر فیصل واڈا نے پریس کانفرنس میں کورونا وائرس پھیلنے کا الزام سندھ حکومت پر لگا دیا اور بولے کہ سندھ حکومت کی نااہلی سے صوبے میں کورونا وائرس پھیل رہاہے۔

فیصل واڈا نے ایک سانس میں کہا اس موقع پر سیاست نہیں کریں گے، پھر بولے کہاں ہیں مخر حضرات کے دیئے گئے 2ارب روپے ؟ لوگوں کو دیتے کیوں نہیں ، عوام بھوک سے مررہی ہے۔

دوسری جانب سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ فیصل واوڈا کی وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں کیا رائے ہے؟ کیا پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومتیں کورونا پر قابو پاچکی ہیں؟

مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سندھ میں راشن نہ ملنیکا واویلا کرنے والے وزیر کو پنجاب نظر نہیں آتا، خیبر پختونخوا کے اسپتال حکومتی لاپرواہی کی داستان سنارہے ہیں۔

وفاقی وزیر مراد سعید بھی حسب سابق پیچھے نہیں رہے اور سندھ حکومت پرتنقید کے خوب نشر چلائے اور پوچھا کہ اگر آپ لوگوں کی مدد کررہے ہیں تو عوام سڑکوں پر احتجاج کیوں کررہے ہیں۔

کورونا اور لاک ڈاون کے باعث میڈیا سمیت مختلف شعبوں سے لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے پر اپوزیشن لیڈر نے عوام کے چھوٹے قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کرنے کی بجائے میڈیا مالکان کو بغیر سود قرضے دینے کا مشورہ دے ہے۔

اپوزیشن لیڈر سے امید کی جارہی تھی کہ وہ مہلک کورونا وائرس سے بڑھتی ہوئی اموات پر عوام کی داد رسی یا حکومت کے ساتھ مل بیٹھ کر کوئی عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں گے لیکن انھوں نے قرنطینہ میں بیٹھ کر کورونا سے نمٹنے کی بجائے حکومت سے نمٹنے کا عمل شروع کررکھا ہے۔

پورے ملک میں کورونا وائرس کا خوف ہی نہیں عملاً موت کا منظر ہے ، غریب عوام لاک ڈاون اور بے روزگاری کے باعث بھوک سے فاقوں تک پہنچ چکی ہے اور سیاست دان اپنی روائتی سیاست اور پوائنٹ سکورنگ سے باہر آنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔

Comments are closed.