سپریم کورٹ نے قیدیوں کو رہا کرنے سے روک دیا، ہائی کورٹ کافیصلہ معطل

فوٹو : فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 408 قیدیوں کی رہائی کے فیصلے سمیت دیگر عدالتوں کی جانب سے جاری فیصلے معطل کرکے قیدیوں کو رہا کرنے سے روک دیا.

سپریم کورٹ میں آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے قیدیوں کی رہائی کے احکامات کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی تو عدالت نے کورونا وائرس کے پیش نظر دی گئی ضمانتوں کے احکامات پرعملدرآمد روک دیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ملک کو کورونا وائرس کی وجہ سے کن حالات کا سامنا ہے سب پتہ ہے تاہم اس طرح قیدیوں کی رہائی کی اجازت نہیں دے سکتے.

چیف جسٹس نے کہا دیکھنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا، ہائی کورٹس سو موٹو کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہیں؟

انھوں نے ریمارکس دیئے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آفت میں لوگ اپنے اختیارات سے باہر ہو جائیں، یہ اختیارات کی جنگ ہے، ان حالات میں بھی اپنے اختیارات سے باہر نہیں جانا۔

سپریم کورٹ نے وفاق، تمام صوبائی حکومتوں، چیف کمشنر اسلام آباد،ڈی سی اسلام آباد ،آئی جی پی اسلام آباد، سیکرٹری داخلہ، نیب، آئی جی جیل خانہ جات کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی۔

عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ فیصلے تک کسی ملزم کو کورونا کی بنیاد پر رہائی نہ دی جائے، اپیلوں کی سماعت یکم اپریل تک ملتوی کی گئی ہے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی قیدیوں کے حوالے سے راہ متعین کرے گا.

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی اکائونٹس کیس، نیب کیسز میں گرفتار ملزمان، جیلوں میں موجود قیدیوں کی بڑی تعداد کو کورونا وائرس کے باعث ضمانت پررہائی کا حکم دیاتھا.

Comments are closed.