وسیم اکرم کو ذمہ داری دینے سے آئی سی سی نے بھی منع کیا تھا،توقیر ضیاء

ISLAMABAD, PAKISTAN: Tauqir Zia, Chairman of the Pakistan Cricket Board, speaks to newsmen during a press conference in Islamabad, 24 May 2000. A judicial commission which inquired into match fixing and bribery in Pakistani cricket has recommended a life ban and fines on several key players. Zia said the report recommended a life ban on former captain Salim Malik and former pacer Ataur Rehman. (ELECTRONIC IMAGE) AFP PHOTO/ Saeed KHAN (Photo credit should read SAEED KHAN/AFP via Getty Images)

فوٹو: فائل

اسلام آباد(سپورٹس ڈیسک) سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء نے میچ فکسنگ کے بار بار الزامات سے بیزاری کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ بند ہونا چایئے یا کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ پیش کریں۔

توقیر ضیاء نے ویڈیو لنک پر میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہو کہا کہ گزشتہ چند روز میں پی سی بی کے سابق عہدیداروں اور سابق کرکٹرز کی باتیں سنی ہیں، کہا جاتا ہے کہ پاکستان ٹیم نے کچھ میچز جان بوجھ کر ہارے ہیں لیکن کوئی ثبوت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ فکسنگ کی باتیں کر کے پاکستان اور پاکستان کرکٹ کو بدنام نہ کیا جائے، اگر بول کر کسی کو نوکری چاہیے تو ہمیں بتائیں ہم اس حوالے سے کوشش کر لیتے ہیں۔

سابق چیئرمین توقیر ضیاء کا کہنا ہے کہ میچ فکسنگ میں سلیم ملک کو قیوم کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑا، اِس وقت جو وہ کر رہے ہیں وہ فرسٹریشن میں کر رہے ہیں،سلیم ملک اگر جاب لینے کیلئے یہ کوشش نہیں کررہے توپھر معاملے کو ختم کریں اور سلیم ملک کو اکیڈمی وغیرہ کھولنے کی اجازت دیں۔

توقیر ضیاء کا کہنا تھا کہ اب اگر کوئی جنگ کرنا چاہتے ہیں تو قرآن پرحلف اٹھائیں اور سب کو سامنے لائیں اور نیا پنڈورا باکس کھول دیں لیکن اس وقت میرے خیال میں سلیم ملک غلط کر رہے ہیں، وہ سلیم ملک کیوں لڑائی کر رہے ہیں؟ جب 2008 میں عدالت سے کلیئر ہوئے تب ایسا کرتے یا پی سی بی کے پاس جاتے۔

انھوں نے کہا سلیم ملک کا اِس وقت مسئلہ جو مجھے نظر آتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ دیکھتے ہیں کہ قیوم کمیشن کی رپورٹ کے سب کردار کسی نہ کسی طرح نوکریاں کرکے کما چکے ہیں اور کچھ اب بھی پی سی بی اور کرکٹ سے وابستہ ہیں لہٰذا میں کہاں ہوں؟ مسئلہ صرف اس ’میں‘ کی وجہ سے پیدا ہو رہا ہے۔

سابق چیئر مین پی سی بی نے جسٹس قیوم کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا قیوم کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے تاخیر نہیں کی بلکہ اس پر من و عن عمل کیا، رپورٹ کسی نے درست طور پر پڑھی ہی نہیں، لوگ جیسا کہہ رہے ہیں ویسا رپورٹ میں نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو رپورٹ سمجھ کر پڑھناہوگی اور پھر اس پر تبصرہ کرنا ہوگا کہ اس پر عمل ہوا ہے کہ نہیں؟ میں کبھی وسیم اکرم کو دوبارہ کپتان بنانا نہیں چاہتا تھا کیونکہ رپورٹ میں واضح طور پر لکھا ہوا کہ کوئی اہم عہدہ نہیں دینا۔

وسیم اکرم کو ذمہ داری دینے سے آئی سی سی نے بھی منع کیا تھا مشتاق کو بھی میرے ہوتے ہوئے ملازمت نہیں ملی،سلیم ملک کو مسلہ ہی یہ ہے کہ اگر باقی لوگ الزامات کے باوجود کام پر لگے ہیں تو مجھ پر کیوں پابندی ہے۔

خیال رہے میڈیا سمیت مختلف حلقوں کی طرف سے الزامات، جسٹس قیوم کی رپورٹ میں واضح چارج شیٹ ہونے کے باوجود وسیم اکرم نے کسی بڑے میڈیا فورم پر آکر میچ فیکسنگ پر کوئی وضاحت نہیں دی بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد میں کرکٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔

Comments are closed.