جب ہندکو زبان لڑکی پختونوں میں بیاہی گئی

نشاء عارف

لڑکی کو اس وقت بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب وہ اپنے گھر سے سسرال جاتی ہے اور اس سے بھی زیادہ مشکل تب ہوتی ہے جب وہ ایک ایسے گھر میں جاتی ہے جس کا رہن سہن، علاقہ، خاندان حتی کہ انکی کی زبان بھی مختلف ہوتی ہے، ایسا میرے ساتھ تب ہوا جب میرا رشتہ پختونوں میں ہوا.

میرا تعلق پشاور کے شہر گلبہار سے ہے، ہماری زبان ہندکو تھی گھر میں اور سکول میں ہم اردو اور ہندکو میں بات کرتے تھے، چونکہ میں اندرون شہر میں پلی بڑھی تو وہاں پر میرا تعلق اور واسطہ صرف اردو اور ہندکو بولنے والوں کے ساتھ پڑا چاہے میرے رشتہ داروں سے ہو یا میری سہیلیوں سے سب ہندکو بولنے والے تھے.

جب بڑی ہوئی اور میرے رشتے کی بات ایک پٹھان گھرانے میں ہوئی تو میرے خاندان والوں نے میرے گھر والوں کو بہت ڈرایا کہ نشاء کو نہ پشتو بولنا آتی ہے اور نہ سمجھ آتی ہے پھر گھر میں پانچ پانچ نندیں گھر میں بہت مسائل ہوں گے.پھر جب میری شادی ہو گئی تو مجھے پشتو نہ سمجھ آتی تھی اور نہ بولنی لیکن جب سسرال والے پشتو میں بات کرتے میں تھوڑا بہت سمجھ جاتی پرصحیح بول نہیں سکتی تھی۔

شادی کے شروع دنوں میں ایک دن میرے دیور نے (کستوری) خوشبو کی بات کی کہ وہ کہاں ہیں تو میں نے جواب میں کہا کہ وہ میں نے دھو لی میں سمجھی کہ گلوز کی بات کر رہے ہیں تو سب گھر والے بہت ہنسے تھے اور سب گھر والے مجھے مذاق میں چھیڑتے تھے.

سسرال میں سب پشتو میں بات کرتے تھے، آس پڑوس والے بھی سب پشتو بولتے تھے تو صرف ان کی باتوں کو غور سے سنتی اور روزانہ سبق کی طرح پشتو کے جملے یاد کرتی. دو سال پشتو سیکھنے میں لگے پھر آہستہ آہستہ سیکھ لی.میری پانچ نندیں ہیں لیکن سب میرے ساتھ بہنوں کی طرح ہیں چونکہ گھر میں بہنیں ہوتی ہیں لوگ بہنوں کے ساتھ جس طرح رہتی ہیں تو سسرال میں نندیں ہوتی ہیں اگر انہیں بہنوں کی نظر سے دیکھا جائے تووقت اچھا گزرے گا .

اسی طرح میں نے بھی کیا اور لوگوں کے وہ خدشات بھی غلط ثابت ہوئے جو لوگوں نے کیے تھے،الحمدواللہ میں گھر میں بہت خوش ہوں میری بڑی نند کی شادی ہو گئی تو سب سے زیادہ میں خفہ تھی کیونکہ ایسا لگ رہا تھا بہن جدا ہو رہی ہے نہ کہ نند.

میرے میاں نے کبھی بھی اردو میں بات نہیں کی وہ ہمیشہ کہتے کہ پشتو سیکھ لو میں شروع میں اردو میں بات کرتی تھی لیکن وہ صرف پشتو میں جواب دیتے اور مجھے کہتے کہ میرے لیے پشتو سیکھ لو اور صرف پشتو میں میرے ساتھ بات کروگی تو میں یہ کہوں گی کہ میاں کی محبت میں پشتو زبان سیکھ لی.

شہری لوگ ڈرتے ہیں کہ پٹھان لوگ بہو کو گالیاں دیتے ہیں سسر اور دیور مارتے ہیں پابندی کرتے ہیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہے یہ صرف سنی سنائی باتیں ہیں حقیقت میں ایسا کچھ نہیں.

ماشاء اللہ میری شادی کو دس سال ہو گئے لیکن ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا اب ہم سب ہنسی خوشی اور اتفاق سے ایک گھر میں رہ رہے ہیں اورمیری دعا ہے ہمیشہ ایسے رہے، اللہ ہمیں بری نظروں سے بچائے۔ امین
( بشکریہ ٹی این این)

Comments are closed.