بلڈرز سے ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے، آرڈیننس منظور


فوٹو: فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی کابینہ نے ذخیر ہ اندوزوں کے خلاف کاروائی اور کنسٹرکشن انڈسٹری کو مراعات دینے سے متعلق دو آرڈیننسوں کی منظوری دے دی ہے،بلڈرز کو ٹیکسز میں چھوٹ مل جائے گی ان سے سرمایہ کاری کے ذرائع آمدن بھی نہیں پوچھے جائیں گئے۔

وفاقی کابینہ نے دو آرڈی ننسز کی سرکولر منظوری دی ہے اور یہ آر ڈی ننس منظوری کیلئے صدر مملکت کو بھجوادیئے گئے ہیں ، ذخیر ہ اندوزی کے خلاف کارروائی کا اطلاق فی الحال وفاقی دارالحکومت تک ہی ہوگا۔

واضح کردہ اصول کے مطابق بلڈرز کو دی گئی ٹیکس مراعات کا نفاذ آرڈیننس کے اجراء سے شروع ہو جائے گا جس کے بعد تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے اس اقدام کا مقصد ملک میں کنسٹرکشن شعبہ کو فعال بنانا ہے۔

آرڈیننس کے تحت بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو یہ سرمایہ 31 دسمبر تک بینک اکاؤنٹس میں جمع کرانا ہوگا تاہم بلڈر اینڈ لینڈ ڈویلپرز سرمائے کو بینک اکاؤنٹس سے نکالنے کے مجاز ہوں گے اور اسے جب چائیں تعمیراتی منصوبوں میں استعمال کر سکیں گے۔

بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز اس سرمائے کو 30 ستمبر 2022 تک کراس چیک کے ذریعے استعمال کرسکیں گے جب کہ آرڈیننس کے تحت بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو انکم ٹیکس اور کیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہوگی۔

اس حوالے سے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق آرڈیننس کا اطلاق پبلک آفس ہولڈرز اور بے نامی داروں، جرائم اور دہشتگردی کے سرمائے پر نہیں ہوگا،وزیراعظم عمران خان کورونا کے معیشت پر منفی اثرات کے باعث پہلے ہی تعمیراتی شعبہ کو مراعات دینے کااعلان کرچکے ہیں۔

موصولہ معلومات کے مطابق آرڈیننس کا اطلاق ستمبر 2022 تک مکمل ہونے والے منصوبوں پر ہو گا اور آرڈیننس کے تحت بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو سیمنٹ اور سریے کے علاوہ دیگر سامان پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ ہو گی جب کہ کنسٹرکشن سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ ملے گا جس کے لیے فکس ٹیکس اسکیم متعارف ہوگی۔

آرڈیننس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری پر 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ ہوگی اور گھر فروخت کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس لاگو نہیں ہو گا،آرڈیننس کے مطابق کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

وفاقی کابینہ نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت سزاوؤں پر مشتمل آرڈیننس کی منظوری بھی دیدی ہے، ذخیرہ اندوزی میں ملوث ادارے کے ملازمین کے بجائے مالک کے خلاف کارروائی ہوگی جب کہ 3 سال قیداور ضبط شدہ مال کی مالیت کا 50 فیصد بطور جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

ذخیرہ اندوزوں کے خلاف منظور آرڈیننس کے تحت ڈپٹی کمشنر کو بغیر وارنٹ کے گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا جب کہ آرڈیننس کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں ہوگا۔

ٓذخیرہ اندوزی کے خلاف آرڈی ننس کے تحت ذخیر ہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ نشاندہی کرنے والے کو بھی برآمد ہونے والے ذخیرہ سے انعام میں کچھ حصہ دیا جائے گا ۔

دونوں آرڈی ننس صدر مملکت عارف علوی کو بھجوا دیئے گئے ہیں اور ان کے دستخط ہونے کے بعد یہ قانون بن جائے گا اور کے تحت واضح کردہ دائرہ کار کااطلاق ہو جائے گا۔

Comments are closed.