امریکی فورسز کی امن معاہد ہ کے بعد طالبان پر بمباری


فوٹو: رائٹرز

کابل( زمینی حقائق ڈاٹ کام)امریکی فورسز نے امن معاہدہ کے چار د ن بعد ہی ہلمند میں طالبان پر بمباری کردی ، یہ ایئر سٹرائیک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کی ٹیلی فونک گفتگو کے ایک گھنٹہ بعد کی گئی۔

ملابرادر اور ٹرمپ کی 35منٹ کی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد امریکی صدر نے بات چیت کو مفید قرار دیتے ہوئے اسے بہت اچھی بات چیت قرار دیا تھا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فریقین عدم تشدد کے حامی ہیں ۔

کابل میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل سنی لگٹ نے کہا ہے کہ یہ11دنوں کے بعد طالبان کے خلاف پہلی ایئر سٹرائیک تھی جو کہ اپنے دفاع میں کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ طالبان جنگجووں نے افغان فورسز کی پوسٹ کو ہدف بنایا تھا جسے ناکام بنانے کیلئے ایئر سٹرائیک کی گئی۔

پیر کو جنگ بندی کی ڈیڈ لائن پوری ہوتے ہی طالبان نے افغان فورسز کے خلاف یہ کہہ کر کارروائیاں شروع کردی تھیں کہ ہمارا معاہد ہ امریکہ اور غیر ملکی افواج کو ہدف نہ بنانے کا ہے افغان فورسز کے خلاف کارروائیاں شروع کردی ہیں۔

طالبان کے ترجما ن ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ جنگ بندی کا جو وقت دیا گیا تھا و ہ ختم ہونے کے بعد طالبان نے کارروائیاں شروع کی ہے۔

دوسری طرف افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق طالبان نے جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اب تک30حملے کئے ہیں جن میں ایک شہری سمیت 11سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 18زخمی ہوئے ہیں جب کہ طالبان کے مطابق یہ تعداد درجنوں میں ہے۔

صرف کندوز میں گزشتہ رات کئے گئے ایک حملے میں8فوجی ہلاک ہوئے، آدھی رات شروع ہونے والی یہ کارروائی دو گھنٹے جاری رہی اوراس میں راکٹ فائر کئے گئے جن کی روشنی اور آواز پورے شہر میں دیکھی اور سنی گئی۔

طالبان اور افغان حکومت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ امن معاہدہ کے بعد افغان صدر کی طرف سے طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار دیکھنے میں آیا ہے اور طالبان اس کو معاہدہ کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔

معاہد ہ کے مطابق 10مارچ تک طالبان کے 5ہزار قیدیوں کو رہا کرنا تھا اور اس کے بعد افغان حکومت اور سٹیک ہولڈرز کے مزاکرات ہونے تھے لیکن افغان صدر اشرف غنی نے معاہدہ ہونے کے باوجود طالبان کورہا کرنے سے انکار کیا۔

Comments are closed.