امریکی صدر کی ملا برادر سے 35 منٹ گفتگو،اشرف غنی سے بات کرینگے،ٹرمپ

فوٹو :فائل ٹوئٹر

اسلام آباد(ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان طالبان لیڈر ملا برادر سے 35 منٹ ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے جس میں امن معاہدہ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال زیر بحث رہی.

غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کا دورانیہ 35 منٹ تھا۔ امریکی صدر نے فون پر کہا کہ امریکی سیکریٹری دفاع مائیک پومپیو جلد افغان صدر اشرف غنی سے بات کرینگے تاکہ بین الافغان مذاکرات میں حائل رکاوٹیں دور ہوجائیں۔

منگل کو طالبان رہنما ملا برادر سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فون پر گفتگو کی جو کہ کسی امریکی سربراہ کا طالبان سے یہ پہلا براہ راست رابطہ تھا۔

اس حوالے سے وائس آف امریکہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی فونک رابطہ کا اعلان پہلے طالبان ترجمان نے ٹوئیٹر پر کیا جبکہ صدر ٹرمپ نے اس کی تصدیق کی ہے۔

امن سمجھوتے کے مطابق 10 مارچ سے امریکی قیادت والی بین الاقوامی فوج کا انخلا شروع ہوگا۔ اس کے علاوہ طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات بھی ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق امن کی کوششوں کو اس وقت مشکل کا سامنا پیش آیا جب افغان صدر اشرف غنی نے معاہدے کی ایک شق کے مطابق طالبان قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کیا۔

افغان صدر کا موقف ہے کہ اس بارے میں پہلے گفت و شنید ہونی چاہیے۔ طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ مذاکرات سے پہلے ان کے پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ملا برادر نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ یہ افغانوں کا بنیادی حق ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو، اس سمجھوتے کے تمام نکات پر عمل درآمد ہو تاکہ افغانستان میں امن آسکے۔

ترجمان کے مطابق 35 منٹ کی بات چیت کے دوران صدر ٹرمپ نے ملا برادر سے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو افغان صدر سے بات کریں گے تاکہ بین الافغان مذاکرات میں حائل رکاوٹ کو ختم کیا جاسکے۔

وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے اس فون کال سے متعلق مختصر گفتگو کی۔ انھوں نے کہا کہ ’وہ افغانستان سے متعلق بات کررہے ہیں۔ لیکن ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے دراصل ہم نے طالبان لیڈر سے بہت اچھی گفتگو کی۔

یاد رہے تین دن قبل امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں افغانستان سے فوج کے انخلا کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، تاہم یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ امریکہ کے طالبان سے معاہدہ اور افغان صدر سے مفاہمت کے الفاظ مختلف ہونے پر اختلاف رائے سامنے آیا ہے.

Comments are closed.