آرمی چیف سے زلمےخلیل زاد اور امریکی کمانڈر کی ملاقات

فوٹو : آئی ایس پی آر

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے زلمے خلیل زاد اور افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ نے ملاقات کی ہے جس میں خطے کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آرکے مطابق جی ایچ کیو راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد اورافغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل آسٹن سکاٹ ملر نے ملاقات کی۔

ملاقات میں باہمی دلچسپی اور خطے میں امن و استحکام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور افغان امن عمل اور پاک افغان بارڈر مینجمنٹ کے امور بھی زیر غور آئے،ملاقات میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق بھی موجود تھے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل آسٹن نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں میں بھی آرمی چیف سے زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی تھی جس میں باہمی دل چسپی، علاقائی سیکورٹی اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال ہوا، زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا۔

دوسری طرف امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوے کہا ہے کہ کابل حکومت پاکستان کیساتھ سائیڈ ڈیل کر سکتی ہے۔ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاہدے کے بعد پاکستان کیلئے اقتصادی مراعات دیکھ رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے یہ بات یونیورسٹی آف شکاگو میں ویڈیو لنک سے خطاب میں کی۔ انہوں نے اس اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک دوحہ سے شرکت کی۔

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ اقدام داخلی امن کے حوالے سے اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر کابل اور طالبان معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پاکستان کیلئے اقتصادی مراعات دیکھ رہے ہیں۔

زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل کیلئے پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سفارتکاری اور مدد کا شکریہ ادا کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پر بیان میں کہا کہ افغانستان میں فرائض پر مامور ہمارے دلیر جوانوں کا اپنے گھروں میں ہونا ضروری ہے۔ ہمیں افغانستان میں تھوڑی تعداد میں خدمات انجام دینے والے اپنے بہادر مرد اور خواتین کو کرسمس تک واپس اپنے گھر بلا لینا چاہیے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ ٹویٹ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل فرینک میکنزی نے اپنے پلان بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ستمبر میں عراق سے اپنی فوج کی تعداد 5200 سے کم کر کے 3000 کر دی جائے گی۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل فرینک میکنزی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اکتوبر کے بعد تک اپنی آرمی کی تعداد بھی کم کی جائے گی۔ یہ تعداد 8600 سے کم کر کے 4500 کر دی جائے گی۔

یاد رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے لاس ویگاس میں یونیورسٹی آف نیواڈا میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی پانچ ہزار سے کم فوجی تعینات ہیں جنہیں اگلے برس کے اوائل میں گھٹا کر 2500 سے کم کر دیا جائے گا۔

ادھر طالبان نے صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا امریکا، طالبان امن معاہدے کے حوالے سے ایک مثبت قدم ہو گا۔ طالبان کی حکومت امریکا سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے گی۔

یاد رہے کہ رواں برس فروری میں امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا جس میں طالبان کے دہشت گردی کی روک تھام کی یقین دہانیوں کے بدلے امریکہ نے افغانستان سے اپنی افواج مئی 2021 تک واپس بلانے کا کہا تھا۔

طالبان نے اس کے بدلے مستقل جنگ بندی اور افغان حکومت کے ساتھ شراکتِ اقتدار کا فارمولا طے کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ امریکہ نومبر تک افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد 4 سے 5 ہزار تک کر لے گا۔ اس سے کم تعداد کرنے کا فیصلہ افغانستان کے حالات پر منحصر ہوگا۔

Comments are closed.