بلوچستان میں بھی دھاندلی، نتائج تبدیلی کیخلاف کئی شہروں میں احتجاجی ریلیاں

52 / 100

فوٹو: فائل

گوادر: بلوچستان میں بھی دھاندلی، نتائج تبدیلی کیخلاف کئی شہروں میں احتجاجی ریلیاں، دھرنے جاری ہیں، کوئٹہ میں نیشنل پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے کمشنر آفس کے سامنے جبکہ لورالائی میں پی ٹی آئی کارکنان نے ڈی سی/ڈی آر او آفس کے قریب دھرنا دیا.

بلوچستان میں انتخابی نتائج کے خلاف قوم پرست جماعتوں کی جانب سے حب آر او کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا جاری ہے، پی بی 21 کی ری کاؤنٹنگ کے لیے پیپلز پارٹی نے شاہراہ بلاک کردی ہے۔

قوم پرست جماعتوں نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے حب میں آر او کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا، پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایک سازش کے تحت قوم پرستوں کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جارہی ہے۔

بلوچستان بھر میں بھی کامیاب امیدواروں کے نتائج تبدیل کر کے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو جتوانے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں، ڈاکٹر مالک رات تک قومی اسمبلی کی سیٹ جیت چکے تھے، لیکن صبح معلوم ہوا کہ پیپلز پارٹی کے ملک شاہ جو اس علاقے کے بھی نہیں اور جنہیں کوئی وہاں جانتا بھی نہیں ان کی جیت کا اعلان کیا گیا۔

ان سطور کی تحریر تک گواردر حق دو تحریک، نیشنل پارٹی اور بی این پی احتجاج کر رہی ہیں، مکران میں بھی احتجاج جاری ہے، اس وقت پورا بلوچستان احتجاج جاری ہے۔

بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی مطمئن نظر نہیں آرہا، جے یو آئی احتجاج کر رہی ہے، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی احتجاج کر رہی ہے، پشتونخوا میپ احتجاج کر رہی ہے۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں جے یو آئی اور بی این پی کے کارکنان نے ایریگیشن آفس میں سریاب روڈ اور شاہوانی روڈ کراس پر بھی سریاب روڈ بلاک کر دیا ہے۔

چمن میں اے این پی کے اراکین کی جانب سے گڑنگ چیک پوسٹ بی ایریا پر کوئٹہ چمن مین روڈ اور زرابند بی ایریا میں روڈ بلاک کر دیا ہے۔چاغی میں بھی جے یو آئی کے کارکنوں کی طرف سے مشرقی بائی پاس دالبندین کا علاقہ بلاک کر دیا گیا ہے۔

لورالائی میں جے یو آئی اور پیپلز پارٹی کارکنان نے مختار ہائی وے بی ایریا اور سٹی ایریا کی سڑک بلاک کر دی ہے۔نصیر آباد میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے سٹی ایریا روڈ ڈی ایم جمالی کو بلاک کر دیا۔

جعفرآباد میں عمرانی کے رہائشیوں نے مسدود لنک روڈ اوستہ محمد اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے خان پمپ پر سڑک بلاک کر دی گئی۔صحبت پور میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے مین بازار روڈ بلاک کر دیا۔

قلات میں بلوچستان عوامی پارٹی کے کارکنوں نے مڈ وے باب میری کے قریب مین آر سی ڈی ہائی وے بلاک کر دیا۔نوشکی میں جے یو آئی کی طرف سے سٹیشن ایریا، اور قومی شاہراہ بلاک کر دی۔

ادھر قلعہ عبداللہ میں جے یو آئی اور پی کے میپ کے کارکنوں نے ڈی آر او، آر او اور ڈی سی آفس قلعہ عبداللہ کے سامنے احتجاج کیا، جبکہ نیشنل ہائی وے پر چھ مقام پر دھرنا دیا گیا۔

کوئٹہ میں نیشنل پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے کمشنر آفس کے سامنے دھرنا دیا گیا، لورالائی میں پی ٹی آئی کارکنان نے ڈی سی/ڈی آر او آفس کے قریب دھرنا دیا، قلات میں بی اے پی کارکنوں کی طرف سے ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دیا گیا.

قلعہ عبداللہ میں پی کے میپ اور جے یو آئی کے کارکنوں کی طرف سے ڈی سی آفس چمن کے قریب دھرنا دیا گیا، چمن میں اے این پی کے اراکین کی طرف سے ڈی سی آفس اور زرابند بی ایریا میں دھرنا دیا۔

دوسری جانب خاران میں پیپلز پارٹی کی جانب سے آر او آفس، سیکرٹریٹ چوک، خاران کے سامنے دھرنا دیا گیا، سبی میں آزاد امیدوار ممبران کی طرف سے ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دیا گیا۔

Comments are closed.