9مئی پرحکومتی کمیٹی پراعتبارنہیں،جوڈیشل انکوائری کرائیں،بیرسٹر گوہر علی
فوٹو: فائل
اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ 14 سینیٹرز کی موجودگی میں الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں بیرسٹر گوہر نے کہاعمران خان نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ ان کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اعتماد نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی عدلیہ اور چیف جسٹس پر پورا اعتماد رکھتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا گزشتہ پریس کانفرنس کے بعد تاثر دیا گیا جیسے عمران خان کو عدلیہ یا چیف جسٹس پاکستان پر اعتماد نہیں، عمران خان نے سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر عدم اعتماد کا کوئی بیان نہیں دیا، عمران خان عدلیہ پر اعتماد کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ہم عدلیہ سے امید کرتے ہیں ہمارے تمام کیسز پر قانون کے مطابق فیصلے ہوں گے، بانی پی ٹی آئی سے متعلق کوئی بھی بیان اب میری طرف سے جاری ہوگا، جو بیان میں جاری کروں وہی بانی پی ٹی آئی کا نہ سمجھا جائے،بیرسٹرگوہرکا موقف ،شیر افضل مروت نے بھی بیرسٹر گوہرعلی کے اس بیان کی تاہید کی۔
بیرسٹر گوہرعلی نے کہا سینیٹ قرار دے ابہام پیدا ہوا کہ الیکشن ہوں گے یا نہیں، اس قرارداد کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہے، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ 8 فروری کو الیکشن ہوں گے۔
انھوں نے کہاامید کرتے ہیں کہ الیکشن آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہوں گے،اگر 10،12 کروڑ ووٹرز کو حق رائے دہی نہ دیا تو یہ جمہوریت کے خلاف سازش ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاہمیں 9مئی پرحکومتی کمیٹی پراعتبارنہیں،جوڈیشل انکوائری کرائیں،بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہم سپریم کورٹ میں پہلے ہی درخواست دائر کر چکے ہیں کہ9 مئی کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔
جتنی تیزی سے ہمارے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے اتنی تیزی سے منظور ہوئے،امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ عمیر نیازی کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی نہیں کرے گی۔
ہم سینیٹرز کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کے حق میں نہیں،ہم بلے کے نشان کے ساتھ الیکشن لڑیں گے،ہم تمام سیاسی جماعتوں کا انتخابی میدان میں مقابلہ کریں گے۔
انھوں نے کہا زرتاج گل کی طرح بہت سے لوگوں سے دباؤ میں بیان دلوائے گئے،پارٹی ٹکٹ کے حوالے سے عمران خان کی ہدایات پر چل رہے ہیں،پارٹی ٹکٹ نظریاتی کارکنوں کو جاری کریں گے۔
پریس کے دوران شیر افضل مروت بھی پہنچ گئے اور ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہماری پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے، بیرسٹر گوہر کے حوالے سے کہا چیئرمین صاحب میرے چیئرمین اور لیڈر ہیں، میرے بیان کے بعد چیئرمین گوہر خان کا بیان پالیسی بیان سمجھا جائے۔
Comments are closed.