عمران خان کیخلاف سائفر کیس ٹرائل روکنے کی درخواست پر نوٹسز جاری
فائل:فوٹو
اسلام آباد:سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف سائفر کیس ٹرائل روکنے کی درخواست پر نوٹسز جاری، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کے 12 دسمبر کے حکمنامہ کیخلاف بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ ٹرائل روک دیا جائے جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ نوٹس جاری کررہے ہیں اس کے بعد عدالت اس معاملے کو دیکھے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عثمان ریاض گل نے بارہ دسمبر کا عدالتی آرڈر پڑھا۔
وکیل نے موقف اپنایا کہ سیکشن 13 کی سب سیکشن 3 کے تقاضے کے مطابق ٹرائل کورٹ میں عدالتی کاروائی نہیں ہو رہی ، قانون میں لفظ کمپلینٹ کا ذکر کیا گیا ہے ایف آئی آر کا ذکر نہیں ، یہ اسپیشل قانون ہے اسی کے تحت عدالتی کاروائی ممکن ہے.
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا پوائنٹ کیا ہے ؟ کون سا تقاضا پورا نہیں کیا گیا ؟
وکیل نے بتایا کہ کمپلینٹ کی بجائے ایف آئی آر کے تحت یہ کاروائی آگے بڑھ رہی ہے جو قانونی طور پر درست نہیں۔ قانونی طور پر حکومت کے مجاز افسر نے براہ راست عدالت میں کمپلینٹ دائر کرنی تھی ، لیکن یہاں کمپلینٹ فائل ہینہیں ہوئی بلکہ ایف آئی آر درج ہوئی ہے.
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ نوٹیفکیشن تو سیکشن 13 (6) کے تقاضے پورے کرتا ہے ، وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ عدالت اس معاملے کو سمجھ نہیں سکی ، وکیل درخواست گزارنے عدالت کو بتایا کہ 25 گواہوں کے بیانات ہو چکے ہیں تین پر جرح ہو چکی ہے ،۔
عدالتی استفسار پر بتایا کہ مجموعی طور 28 گواہ ہیں انہوں استدعا کی کہ عدالت کچھ روز کے لیے ٹرائل روک دے ورنہ تب تک ٹرائل کورٹ کیس کا حتمی فیصلہ کردے گی کیونکہ ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر چل رہا ہے۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے نوٹس جاری کریں گے اس کے بعد عدالت اس کو دیکھے گی ، ایف آئی اے پراسکیوٹر رضوان عباسی نے کمرہ عدالت میں ہی نوٹس وصول کرلیا۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
Comments are closed.