فوٹو: فائل
بونیر: ہندو لڑکی ڈاکٹر سویرا پرکاش کو ٹکٹ مل گیا، پیپلزپارٹی کا ایک اور سرپرائز،انتخابات 2024 کے لیے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر کی ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سویرا پرکاش نے ٹکٹ ملنے کے بعد جنرل نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
بونیر کی ڈاکٹر سویرا پرکاش پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات لڑیں گی۔ 25 سالہ ڈاکٹر نے پی کے 25 بونیر اور صوبائی و قومی اقلیتی نشستوں کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرا ئے ہیں۔
ڈاکٹر سویرا پرکاش ایم بی بی ایس کرنے کے کے بعد ہاؤس جاب سے فارغ ہوکر ان دنوں لاہور میں اکیڈمی جوائن کرکے سی ایس ایس کی تیاری کررہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سویرا پرکاش کے والد ڈاکٹر اوم پرکاش پی ڈی ایف کے سابق صدر اور پی پی رہنما تھےجبکہ مقامی سیاست دان سلیم خان کے مطابق سویرا بونیر سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں.
سال 2022 میں ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے گریجویٹ ڈاکٹر سویرا پرکاش بونیر میں پیپلز پارٹی کے شعبہ خواتین میں جنرل سیکریٹری کے عہدے پر فائز ہیں۔
مقامی روزنامے ڈان سے بات کرتے ہوئے سویرا نے کہا کہ وہ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے علاقے کے غریبوں کے لیے کام کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے جمعہ 23 دسمبر کو اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
سویرا نے خطے میں خواتین کی فلاح و بہبود، محفوظ ماحول کو یقینی بنانے اور ان کے حقوق کی وکالت کے لئے کام کرنے کے اپنے عزم پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی کے میدان میں خواتین کو مستقل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر سویرا پرکاش نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت نے ان کے والد سے رابطہ کیا تھا کہ انہیں جنرل نشست پر انتخاب لڑنے کی اجازت دی جائے۔ اس دوران ان کو طبی پس منظر کا حوالہ دیا گیا.
انہوں نے زور دے کر کہا کہ انسانیت کی خدمت کرنے کی طرف آ، ن کا جھکاؤ سرکاری اسپتالوں میں بدانتظامی اور بے بسی کے تجربات سے پیدا ہوا۔
اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی سویرا کے الیکشن میں حصہ لینے کی خبر کو بھارتی میڈیا نے بھی بڑے پیمانے پر کوریج دی۔ انڈیا ٹوڈے سمیت مختلف ویب سائٹس پر یہ خبر نمایاں انداز میں شائع کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی حالیہ ترامیم کے تحت اب جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین امیدواروں کی شمولیت لازمی کردی ہے.
Comments are closed.