شاہ محمود رہا نہ ہوسکے، مہربانو روبکار لے کرپہنچی، عدالت کو تالے لگے تھے

50 / 100

فوٹو: فائل

راولپنڈی: شاہ محمود رہا نہ ہوسکے، مہربانو روبکار لے کرپہنچی، عدالت کو تالے لگے تھے، پی ٹی آئی رہنما کی بیٹی مہربانو نے کہا ہے شاہ محمود قریشی کی رہائی آج نہیں ہو سکی،روبکار نہیں تیار ہوئی،تصدیق شدہ کاپی ملنے کے بعد جی الیون گئے تو وہاں عدالت کو تالے لگے ہوئے تھے۔

سائفر کیس میں سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت گزشت روز منظورکرائی تھی مگر شاہ محمود تاحال اڈیال جیل میں ہی ہیں۔

بانی پی ٹی آئی اس وقت ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس اور توشہ خانہ تحائف کیس میں نیب کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جب کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت ملنے کا سپریم کورٹ کے تین ججز کے دستط شدہ فیصلہ شاہ محمود کے وکلا کو تاخیر سے ملا۔

اس کے سبب آج شاہ محمود کی اڈیالہ جیل سے رہائی ممکن نہیں ہوسکی ،کل اور پرسوں چھٹی ہے منگل کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالچسنات ذوالقرنین روبکار جاری کریں گے اس کے بعد شاہ محمود کی رہائی ممکن ہو سکے گی۔

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہمیں ابھی تک سپریم کورٹ کے ارڈر کی کاپی نہیں ملی،3بجے ہمیں وہ کاپی ملی،ہمارے وکلاء کے لئے چھاپے پڑ رہے ہیں۔

تصدیق شدہ کاپی ملنے کے بعد جی الیون گئے تو وہاں تالے لگے ہوئے تھے ،اب عدالت اج کا فیصلہ لکھوا رہی ہے،انھوں نے کہاشاہ محمود قریشی کی رہائی آج نہیں ہو گی،روبکار نہیں تیار ہوئی،اج کی تاریخ کے بارے میں معلومات نہیں تھی۔

وکلاء،ملزمان،جیل انتظامیہ کو کورٹ پروسیڈنگ کا علم نہیں تھا،اطلاع نہ ہونے پر ہمرے وکلاء نہیں پہنچ سکے ،گزشتہ روز جج صاحب کی طبعیت خرابی کے باعث سماعت نہیں ہوئی ،جو ہو رہا ہے اس سے فیئر ٹرائل کا لینا دینا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھاجو گواہیاں ریکارڈ ہوئیں وہ ہمارے وکلاء کی غیر موجودگی میں ریکارڈ کروائی گئیں،جتنے گواہ آئے انکے بیانات اجلت میں ریکارڈ کئے گئے،شروع میں ملزمان بھی موجود نہیں تھے۔

انھوں نے بتایا کہ آج 8گھنٹے تک ٹرائل ہوا،ہمارے اور ملزمان کے پہنچنے سے قبل شہادت ریکارڈ ہورہی تھی،اوپن ٹرائل میں پک اینڈ چوز نہیں ہو سکتا،اپنی مرضی کے صحافی اندر لے جاتے ہیں ،اوپن ٹرائل کی درخواست پر 28دسمبر کو ہائیکورٹ میں سماعت ہے۔

کہا یہ مضحکہ خیز کیس ہے،جسکی کوئی ٹانگی اور اسمیں کوئی زور نہیں ہے،4ماہ وے ایک شخص قید تنہائی میں پابند سلاسل ہے،اسکی کس کیس میں نظر بندی کریں گے ،اب تو بلا بھی چھین لیا ہے لیکن انکی راتوں کہ نیند پھر بھی چھینی کی چھینی ہے۔

Comments are closed.