پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ سیاستدان جیل سے الیکشن لڑتے رہے ہیں
فوٹو: فائل
اسلام آباد: پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ سیاستدان جیل سے الیکشن لڑتے رہے ہیں،سنہ 1970 کے انتخابات میں مولانا کوثر نیازی نے جیل سے ہی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور جیت گئے تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں چوہدری ظہورالہی کی سوانح عمری کا حوالہ دے کر بتایا گیاہے کہ سنہ 1977 میں وہ بھی جیل میں تھے اور انھوں نے جیل سے بیٹھ کر الیکشن لڑا تھا، ان کی انتخابی مہم چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہی نے چلائی تھی۔
ضیاالحق دور کے غیر جماعتی انتخابات میں1985 میں شیخ روحیل اصغر اور ان کے چھوٹے بھائی شیخ شکیل اختر خاندانی کی دشمنی کی بنا پر قتل کے مقدمے میں جیل میں تھے اور دونوں بھائیوں نے لاہور سےجیل میں سے ہی رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا تھا اور جیتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2002 کے الیکشن میں جھنگ سے سپہ صحابہ کے رہنما مولانا اعظم طارق نے جیل سے الیکشن لڑا تھا اور جیتا تھا۔ وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور انھیں نومبر 2002 میں رہا کیا گیا۔
پرویز مشرف کے دور میں جب شوکت عزیز کو وزیر اعظم بنایا گیا تو اس وقت مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما جاوید ہاشمی جیل میں قید تھے اور وہ وہاں سے شوکت عزیز کے مقابلے میں وزیر اعظم کے امیدوار تھے۔
اسی طرح جب سنہ 2018 میں نیب کی جانب سے صاف پانی کرپشن کیس میں مسلم لیگ کے راولپنڈی سے رہنما راجا قمر اسلام کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا تو ان کے کم سن بیٹے اور بیٹی نے ان کے پارٹی ٹکٹ جمع کروائے تھے انتخابی مہم چلائی تھی۔
قمرالاسلام نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 59 سے ناراض لیگی رہنما چوہدری نثار علی خان کے مدمقابل ن لیگ کے پلیٹ فارم سے انتخاب لڑا تھا،اس پر بار پی ٹی آئی کے رہنماوں کو جیل سے قسمت آزمائی کرنا پڑے گی۔
Comments are closed.