تفتیشی نظام کی مضبوطی کیلئے کئی دہائیوں بعد اسلام آباد میں پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ قائم

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:تفتیشی نظام کی مضبوطی کیلئے کئی دہائیوں بعد وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ قائم کردیا گیا۔ فیڈرل پراسیکیوشن سروس ایکٹ 2023 کا صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ پراسیکیوشن ایکٹ بہت جامع ہے جس میں پراسیکیوٹرز ، پولیس ، وفاقی ایجنسیز کا زمہ داریوں کا تعین کیا گیا۔

تفتیشی نظام کی مضبوطی کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے وفاقی دارلحکومت کی تاریخ میں پہلی بار پراسکیوشن ڈیپارٹمنٹ قائم کیاگیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے عدالت عالیہ کو آگاہ کردیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد اسلام آباد پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ قائم کیا گیا۔ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ قیام متعلق درخواست پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا

تحریری حکمنامے میں عدالت کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں کئی دہائیوں سے بغیر پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ فوجداری کیسز چلائے جا رہے تھے۔ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ یقینا شہریوں کو حاصل فئیر ٹرائل کے مقاصد پورے کرے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ توقع ہے ایکٹ کی منشا کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل ، پراسیکوٹر اور اسٹاف جلد تعینات ہو گا۔ عدالت نے کہا بہت سے کیسز میں کمزور انویسٹیگیشن اور صحیح طریقے سے عدالتی معاونت نا ہونے کی آبزرویشن دی اب پراسیکیوشن ایکٹ بہت جامع ہے جس میں پراسیکیوٹرز ، پولیس ، وفاقی ایجنسیز کا زمہ داریوں کا تعین کیا گیا۔ ایکٹ کے مطابق فیڈرل کریمنل پراسیکیوشن سروس کے فیڈرل پراسیکیوٹر سربراہ ہوں گے

عدالت کا مزید کہنا ہے کہ ایکٹ کے مطابق فیڈرل پراسیکیوٹر 173 کی رپورٹ کا جائزہ لے سکیں گے، فیڈرل پراسیکیوٹر انویسٹیگیشن یا پراسیکیوشن کے خلاف تادیبی کاروائی کی سفارش کر سکیں گے ، فیڈرل ، ایڈیشنل ، ڈپٹی ، اسسٹنٹ ، ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر جنرلز تعینات ہوں گے۔

عدالت نے کہا ہے کہ 30 اگست کو عدالت کو بتایا گیا کہ بل پاس ہو کر صدر کو بھیجنے کے لیے وزیر اعظم آفس میں موجود ہے اور 25 ستمبر کو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو غیر ضروری التوا کے بغیر وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کی گئی لیکن اب عدالت کو بتایا گیا ہے 26 اکتوبر صدر کی منظوری کے بعد 31 اکتوبر کو گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہو گیا ہے۔

Comments are closed.