فرخ حبیب کی پی ٹی آئی سے15 سالہ رفاقت پریس کانفرنس پہ ختم،عمران خان پر تنقید

53 / 100

فوٹو: فائل

لاہور: فرخ حبیب کی پی ٹی آئی سے15 سالہ رفاقت پریس کانفرنس پہ ختم،عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے سیاسی کیمپ بدل لیا، فیصل آباد سے سابق رکن قومی اسمبلی نے 5 ماہ کی طویل سوچ بچار کے بعد 9 مئی واقعہ کی مذمت اور پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کااعلان کردیا۔

فرخ حبیب نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، کہا استحکام پارٹی میں اب استحکام آئے گا پہلے لیڈر شامل ہوتے رہے ہیں اب ورکر بھی آگیا ہے۔

لاہورمیں فرخ حبیب نے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی میری سابق جماعت ہے، پچھلے20 روز سے رابطہ فیملی سے منقطع کیا ہوا تھا، پچھلے پانچ ماہ سے ہم اپنے گھروں میں موجود نہیں تھے، نومئی کا واقعہ افسوس ناک تھا۔

فرخ حبیب نے کہا کہ جو کچھ 9مئی کو ہوا کیا ہم یہ سوچ لیکرپی ٹی آئی میں گئے تھے؟ ہم نے تو پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد کا پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تھا، ان سوالوں کے جواب خود اپنے آپ سے پوچھ رہا تھا۔

انھوں نے کہا کہ بعض اوقات جذبات میں آکر ہم حقیقت سے بہت دور چلے جاتے ہیں، میں بھی تذبذب کا شکارتھا،یہ کوئی کفراوراسلام کی جنگ نہیں ہے، جمہوری سٹرگل سے ہٹ کر ملک کو وائلنس کی سطح لے آئے، ہمارا مقصد ملک کو قائد کا پاکستان بنانا تھا جس سے ہٹ گئے۔

ان کا کہنا تھا عدم اعتماد آئینی طریقے سے ہوا، عدم اعتماد کے بعد ہمیں اور عوام کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی کو ساڑھے تین سال موقع ملا، پرامن مزاحمت کے بجائے پرتشدد راستہ اختیارکیا گیا۔

فرخ حبیب نے کہا کہ لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے، وائلنس کا پیغام دیا گیا، معصوم لوگوں کے ذہنوں کو ہائی جیک کیا گیا، معصوم لوگوں کے مسلسل جذبات بڑھکائے جاتے تھے، مسلسل نفرت کا ایک بیج بویا جارہا تھا، بیلٹ کے بجائے کہا جارہا تھا کہ بلٹ کا راستہ اختیار کیا جائے۔

فرخ حبیب نےبتایا کہ زمان پارک کے باہرمزاحمت ہوتی رہی، سیاسی لوگ گرفتارہوتے رہے ہیں، نیلسن منڈیلا نے کوئی جتھہ فورس نہیں بنائی تھی، 14مارچ کو آپ نے بظاہر بیگ بھی تیار کیا تھا لیکن یہ بھی چاہتے تھے لوگ مزاحمت بھی کریں۔

بولے لیڈرشپ کا کام تدبر دکھانا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا چیئرمین پی ٹی آئی مسلسل پیغام دیتے رہے مجھے آج پکڑنے آرہے ہیں، آج دل سے باتیں کررہا ہوں، بہت سارے لوگوں کو بری لگیں گی۔

انھوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعہ پر لوگوں کی مسلسل ذہن سازی کی گئی، ذہن سازی کی وجہ سے لوگ اس حد تک پہنچ گئے،چند لوگوں کو کیا خاص ہدایات تھی مجھے نہیں پتا تھا، 9مئی کو حالات کشیدہ تھے، میں اس وقت گھرمیں تھا، 9مئی کے کسی احتجاج میں نہیں گیا۔

نومئی کو جو کچھ ہوا اس کو سیاہ واقعہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، مائنڈ سیٹ کو اس حد تک پہنچا دیا کہ لوگ اپنی ہی افواج کے خلاف لڑپڑے، افواج پاکستان کی قربانیوں کی وجہ سے ہم چین سے سوتے ہیں۔

فرخ حبیب نے کہا کہ لیڈر کا کام ویژن دینا ہوتا ہے، بدقسمتی سے چیئرمین پی ٹی آئی وائلنس کوپروموٹ کرتے رہے، مدینہ کی ریاست میں لوگوں کو اکسایا نہیں جاتا تھا، مشکلات آتی ہیں لیکن صبرنہیں کیا گیا، دھرنےدیئے گئے، سڑکیں بلاک کی گئیں۔

فرخ حبیب نے کہا نیشنل سکیورٹی کونسل کی صدارت سابق وزیراعظم نے کی تھی، سائفر کو سیاست کے لئے استعمال کیا گیا، سائفرپر جب ردعمل دے دیا تومعاملہ ختم ہوجانا چاہئے تھا۔

سابق وزیرمملکت کا کہنا تھا سائفرپر سیاسی بیانیہ بنایا گیا، ملک کے وزیراعظم کو ایسے حساس معاملات کا اندازہ ہوتا ہے، لیڈرکا کام راستہ دکھانا ہوتا ہے۔

فرخ حبیب نے کہا توشہ خانہ کیس پر ہم نوازشریف، زرداری پرتنقید کرتے تھے، ہمیں یہ پتا ہی نہیں تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے گھڑیاں لی تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے توشہ خانہ تحائف کا دفاع کریں، الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں بھی جواب نہیں دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو تو یہ زیب ہی نہیں دیتا تھا۔

فرخ حبیب نے کہا جہانگیرترین کے ساتھ کام کیا ہوا ہے، جہانگیرترین کے پاس ویژن بھی ہے، استحکام پاکستان پارٹی میں لوگ میرے لئے نئے نہیں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیں کہا تھا عبدالعلیم خان بڑے اچھے ہیں، بعد میں عبدالعلیم خان برے ہوگئے۔

Comments are closed.