جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس،پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید توسیع

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد: اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 24 اکتوبر تک توسیع کر دی۔جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس میں کہا کہ شریک ملزمان کے ساتھ ہی پرویزالٰہی کی بھی اگلی تاریخ رکھ لیتے ہیں۔

جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی رخصت کے باعث سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کیا گیا، پرویز الہٰی کی جانب سے وکیل عبدالرازق عدالت پیش ہوئے۔

ڈیوٹی جج نے استفسار کیا کہ کیا پرویزالٰہی کی حد تک چالان عدالت جمع ہوگیا ہے؟ عدالتی عملے نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ کے صرف جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرنی ہے جبکہ تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پرویز الٰہی کی حد تک چالان آگیا ہے، نوٹس بھی ہوگیا ہے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس میں کہا کہ شریک ملزمان کے ساتھ ہی پرویزالٰہی کی بھی اگلی تاریخ رکھ لیتے ہیں۔

وکیل صفائی عبدالرازق ایڈووکیٹ نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 24 اکتوبر سے لمبی تاریخ رکھ دیں، پرویز الٰہی کی لاہور کی عدالت میں بھی پیشی ہے۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ شریک ملزمان کے ساتھ ہی پرویزالٰہی کی تاریخ رکھ دی ہے، بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعلیٰ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 24 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پاکستان تحریک انصاف پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے اس پر ن لیگ کو بڑی امید تھی، سپریم کورٹ کا اکثریت کا فیصلہ خوش آئند ہے، فیصلے کے بعد دیکھتے ہیں کہ نواز شریف کیا بیانیہ بناتے ہیں، جہانگیر ترین اور نواز شریف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تو رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر الیکشن کی کوئی حییثت نہیں، الیکشن بے معنی ہوگا، سائفر کیس کوئی بڑی بات نہیں ہے، چیئرمین اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس میں سرخرو ہوں گے۔

پرویز الٰہی نے جیل میں سہولیات کے فقدان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں جیل والا کھانا دیا جا رہا ہے جس سے کل سے پیٹ خراب ہے، جیل والے سہولیات کے حوالے سے کسی عدالت کا حکم نہیں مان رہے، جیل میں مجھے ذاتی معالج سے علاج کی بھی سہولت نہیں دی جا رہی۔

سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سیل کے سامنے والی دیوار کو بھی تاحال نہیں ہٹایا گیا، جیل میں اخبار اور ٹیلی ویڑن کی سہولت نہیں دی جا رہی ہے، جج صاحب نے اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کے سیل کا دورہ کیا لیکن میرے سیل کا دورہ نہیں کیا۔

Comments are closed.