مستونگ دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا،شہدا کی تعداد 53 ہو گئی

46 / 100

فائل:فوٹو

کوئٹہ: مستونگ میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا، جس کے بعد شہدا کی تعداد 53 ہو گئی جب کہ صوبے میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سول اسپتال میں مستونگ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت وزیراعظم اور وزیراعلی بلوچستان سے مستونگ دھماکے کے لئے پیکج کی درخواست کردی ۔

ترجمان سول اسپتال کے مطابق مستونگ دھماکے کا زخمی ٹراما سینٹر کے آئی سی یو میں زیر علاج تھا، جو کہ آج جانبر نہ ہو سکا۔ اس طرح دھماکے میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 53 ہو گئی ہے۔

دھماکے کے 7 شدید زخمی اب بھی انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں۔ 3 شدید زخمیوں سمیت 18 زخمی سی ایم ایچ منتقل کیے گئے ہیں۔ دھماکے کے 17 زخمی غوث بخش میموریل اسپتال مستونگ میں زیر علاج ہیں جب کہ 25 زخمیوں کو ڈسچارج کردیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مستونگ دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے، جس میں قتل ، اقدام قتل، دہشت گردی اور ایکسپلوسیو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ادھر سانحہ مستونگ پر بلوچستان حکومت نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں ہے۔

دوسری جانب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی مستونگ دھماکے زخمیوں کی عیادت کیلئے سول اسپتال پہنچ گئے اس موقع پرسنیٹر نصیب اللہ بازئی، سنیر پرنس عمر احمدزئی اور سنیٹر رخسانہ زبیری بھی چیئرمین سینیٹ کے ہمراہ تھے۔چیئرمین سینیٹ نے سول اسپتال میں مستونگ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی اورزخمیوں کو دی جانے والی سہولیات پر اطمینان کااظہار کیا ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔عیدمیلاد النبی کے جلوس کو ٹارگٹ کرنا دہشت گردوں کی اسلام دشمنی کاواضح ثبوت ہے۔افواج پاکستان اور سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کی جڑیں کاٹ چکی ہیں جلد مکمل نجات مل جائیگی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیراعظم اور وزیراعلی بلوچستان سے مستونگ دھماکے کے لئے پیکج کی درخواست کرتے ہوئے دھماکے کے شہداء کے لئے 20 لاکھ اور زخمیوں کے لئے 10 لاکھ پیکج کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے امید ہے کہ وزیراعظم اور وزیراعلی بلوچستان مستونگ دھماکے کے شہداء اور زخمیوں کے لئے پیکج کا اعلان کرینگے متاثرین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، امن عمل کو سبوتاژ کرنے نہیں دیں گے۔

Comments are closed.