ایران سے پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ میں 29 سیاستدانوں کے ملوث ہونے کا انکشاف

51 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: ایران سے پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ میں 29 سیاستدانوں کے ملوث ہونے کا انکشاف، یہ انکشاف وزیر اعظم آفس میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا جس کے مطابق یہ سیاستدان مبینہ طور پر اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

دی نیوز انٹرنیشنل نے رپورٹ کیا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد پیٹرول کی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی کو مالی اعانت کے ایک اہم ذریعہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

پیٹرول کی اسمگلنگ سے پاکستان کو ہر سال 60 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ ملک بھر میں کل 995 پیٹرول پمپ ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہیں۔ تقریباً 90 سرکاری افسران اور 29 سیاستدان پٹرول کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

رپورٹ میں سیاستدانوں اور سرکاری افسران کو ملوث قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران سے سالانہ 2.8 بلین لیٹر پٹرول پاکستان اسمگل کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل کی گاڑیاں ایرانی پیٹرول کی نقل و حمل میں ملوث ہیں ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایرانی تیل کے کاروبار میں 29 سیاستدان بھی ملوث ہیں۔

سول حساس ادارے نے اسمگلنگ پر رپورٹ وزیراعظم ہاؤس میں جمع کرا دی جس میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدنی دہشتگرد بھی استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایران سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب 81 کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے، ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے باعث پاکستان کو سالانہ 60 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 995 پمپ ایرانی تیل کی فروخت کا کاروبار کرتے ہیں، ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں 90 سرکاری حکام بھی ملوث ہیں اور 29 سیاستدان ایرانی تیل کی اسمگلنگ کا کاروبار کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی گاڑیاں بھی ایرانی تیل کی ٹرانسپورٹیشن میں ملوث ہوتی ہیں، ایران سے تیل ایرانی گاڑیوں میں اسمگل ہو کر پاکستان آتا ہے، تیل اسمگل کرنے والی ایرانی گاڑیوں کو زم یاد کہا جاتا ہے۔

حساس ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 722 کرنسی ڈیلر حوالہ ہنڈی کے کاروبارمیں ملوث ہیں، سب سے زیادہ 205 ڈیلر پنجاب، خیبرپختونخوا میں 183، سندھ میں 176، بلوچستان میں 104، آزاد کشمیر میں 37 اور اسلام آباد میں 17 ڈیلرز حوالہ ہنڈی کا کاروبار کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ نگران وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ڈالرز اور دیگر اشیا کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔

Comments are closed.