سپریم کورٹ نے نیب ترمیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی رپورٹ طلب کر لی

42 / 100

فائل :فوٹو

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے نیب ترمیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تازہ ترین رپورٹ طلب کر لی، چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا احتساب جمہوریت کی بنیاد ہے. انتخابات اور ووٹ بھی حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کے احتساب کا ایک طریقہ کار موجود ہے. نیب ترامیم سے کئی مقدمات ختم اور کئی کی حیثیت تبدیل کی گئی. جسٹس منصور علی شاہ نے کہا نیب ترامیم نہ کسی شہری اور نہ ہی کسی مالیاتی ادارے نے چیلنج کیا. عدالت سے رجوع ایسے شخص نے کیا جو خود پارلیمنٹ سے باہر نکل چکا ہے۔

نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کی. چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے گڈ ٹو سی یو سے سماعت کا آغاز کیا. اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا مجھ سے منسوب کیا گیا کہ ہم نے تسلیم کیا ہے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں نقائص ہیں۔

چیف جسٹس نے کہااٹارنی جنرل صاحب آپ نے تسلیم کیا قوانین میں مطابقت نہیں اور جو قانون سازی کی گئی اس سے چیف جسٹس کو ربڑ اسٹمپ بنا دیا گیا،اگست میں پارلیمنٹ قانون سازی کیلئے متحرک رہی تاہم پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اور ری ویو ایکٹ پر نظر ثانی ترجیحات میں نہیں تھی.

عدالت عظمیٰ نے نیب ترامیم کے بعد منتقل ہونے والے مقدمات کی تازہ ترین فہرست طلب کرتے ہوئے کہا نیب پہلے دسمبر اور جنوری میں بھی فہرست دے چکا ہے. موجودہ کیس میں اہم نکتہ یہ ہے کہ پورے قانون کو بے ترتیب کردیا گیا. درخواست گزار نے احتساب کے معیار کیلئے کچھ اسلامی مثالیں دی ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہانیب ترامیم سے کئی جرائم کو ختم کیا گیا کچھ کی حیثیت تبدیل کی گئی. نیب ترامیم سے کچھ جرائم کو ثابت کرنا ہی انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے. کم سے کم حد پچاس کروڑ کرنے سے کئی مقدمات نیب کے دائرہ اختیار سے باہر کیے گئے جبکہ نیب ایک ہی ملزم پر کئی مقدمات بنا لیتا ہے جن میں سینکڑوں گواہان ہوتے ہیں جن کی وجہ سے نیب مقدمہ کئی کئی سال چلتے رہتے ہیں. اصل چیز کرپشن کے پیسے کی ریکوری ہے اور اگر ریکوری نہ بھی ہو تو کم از کم ذمہ دار کی نشاندہی اور سزا ضروری ہے،یہ درست ہے کہ نیب قانون میں کئی خامیاں ہیں اور اس کا اطلاق بھی درست انداز میں نہیں کیا گیا.

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا نیب ترامیم اتنا ہی بڑا مسئلہ ہوتی تو کوئی شہری انہیں چیلنج کرتا مگر کسی مالیاتی ادارے اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت نے چیلنج کیا. عدالت سے رجوع ایسے شخص نے کیا جو خود پارلیمان سے بھاگا ہوا ہے،نیب ترامیم کن بنیادی حقوق سے متصادم ہیں آج تک سامنے نہیں آسکا،عجیب سی بات ہے کہ اس مقدمہ کو ہم اتنے عرصے سے سن کیوں رہے ہیں. دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کیس کیلئے پبلک نوٹس جاری کریں تو ہزاروں لوگ عدالت آجائیں. ایڈووکیٹ مخدوم علی خان نے کہا سپریم کورٹ پبلک نوٹس جاری کردے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا اگر یہ بات پہلے کہتے تو ہم مان لیتے، اب وقت کم ہے.عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.