رضوانہ تشدد کیس ، ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری مسترد

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:اسلام آباد کی مقامی عدالت نے رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری مسترد کردی۔ عدالت نے کہا جذبات کو نہیں دیکھا بلکہ انصاف کرنا ہے۔ملزمہ کے وکیل کیساتھ جوڈیشل مجسڑیٹ کی تلخ کلامی بھی ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ آپ مجھے بتائیں گے کہ آرڈر کرنا ہے۔ آپ ذاتیات پر نہ اتریں ۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت پر سماع کی۔ وکیل درخواست گزار ایڈوکیٹ قاضی دستگیر نے کہا کہ سرگودھا میں ہونے والی میڈیکل کے بعد سومیا عاصم کے خلاف ایف آئی آر میں دفعات میں اضافہ کیا گیا۔

جج نے استفسار کیاکہ بچی والدین کے حوالے کب ہوئی،جس پر وکیل بتایا کہ نجی بس اڈے پر 8 بجے 23 جولائی کو بچی کو والدین کے حوالے کیا گیا، ایف آئی آر کے مطابق بچی رات 3 بجے سرگودھا ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچتے ہے، رات3بجے کی ہسپتال پہنچنے پر میڈیکل رپورٹ آج تک سامنے نہیں آئی،ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بچی کو لینے ملزمہ کے گھر گئے،ایف آئی آر کے مطابق سومیا ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کرتی تھی،اڑھائی گھنٹے بچی بس اسٹینڈ پر موجود رہی،بچی کے سر میں اگر کیڑے پڑے ہوتے تو وہ اپنا سر کھجاتی،جب بچی حوالے کی نہ تو تشدد تھا اور نہ سر میں کیڑے تھے نہ پسلیاں ٹوٹی تھیں۔

اس موقع پر وکیل صفائی نے بس اڈے پر بچی حوالگی کی ویڈیو عدالت میں پیش کر دی، جج نے کہاکہ ویڈیو میں تو بچی کو اٹھا کر بس میں سوار کروایا جارہا ہے،گاڑی سے اترنے کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائیں، وکیل صفائی نے کہاکہ من گھڑت کہانی اڑھائی گھنٹے کی ویڈیو میں سامنے آئے گی، جج نے بچی کی والدہ سے کہاکہ سچ بتائیں گاڑی میں کیا بات ہوئی تھی، جس پر بچی کی والدہ شمیم نے عدالت کو بتایاکہ ملزمہ سومیا کے ڈرائیور نے دھمکیاں دیں، مجھے کہا گیا کہ بچی کام نہیں کرتی جب بچی سے پوچھا تو اس نے کوئی جواب نہیں دیا، جج شائستہ کنڈی نے کہاکہ کیا آپ کی بچی سکارف پہنتی ہے۔

والدہ شمیم نے کہاکہ سکارف پہنانے کا مقصد زخم چھپانا تھا، ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ یہ بلیک میل کرکے پیسے لیتے رہے۔۔ جس پر عدالت نے کہا آپ نے تشدد نہیں کیا تھا تو پھر بلیک میل کیوں ہوتے رہے۔،پراسیکیورٹر وقاص حرل نے گواہان کی لسٹ عدالت کو فراہم کردی اور کہاکہ سول جج کے گھر 4 سال سے ایک استاد ٹیوشن پڑھانے آرہا ہے،گھر میں آنے والے استاد نے کہا دیگر بچوں کو پڑھایا لیکن رضوانہ کو کبھی نہیں پڑھایا،،۔ بچی کو لیکر جانے والی بس کے ڈرائیور کا بیان بھی موجود ہے۔

مدعی وکیل فیصل جٹ نے سومیاعاصم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزمہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ ملزمہ اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہے۔

Comments are closed.