پی ڈی ایم کے دور حکومت میں پانچویں پارلیمانی سال کا آخری اجلاس تاریخی رہا

48 / 100

فہیم خان

اسلام آباد:حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بہتر تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے موجودہ قومی اسمبلی کے پہلے پونے چار سال زیادہ قانون سازی نہیں ہوسکی تاہم پی ڈی ایم حکومت کے دوران قومی اسمبلی نے قانون سازی کے ریکارڈز قائم کر دیئے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون میں ترمیم واحد قانون سازی تھی جسے تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور سپورٹ کیا۔۔الیکشن اصلاحات قانون میں5جبکہ نیب سے متعلق قوانین میں4بار تبدیلیاں کی گئیں۔

پندرہویں ویں قومی اسمبلی میں مجموعی طور پر 52 سیشن بلائے گئے اور443دن اجلاس منعقد ہوا۔ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں پانچویں پارلیمانی سال کا آخری اجلاس تاریخی رہا ، قومی اسمبلی نے ملکی پارلیمانی تاریخ میں تیز ترین قانون سازی کا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے ایک ہفتے ہیں 72بل منظور کیے اور 37نئی یونیوورسٹیوں کے قیام کی منظوری دی۔ جس میں الیکشن اصلاحات ، آرمی ایکٹ ،آفیشل سیکرٹ ایکٹ، نیب آرڈیننس میں ترامیم ، توشہ خانہ سے متعلق اہم قوانین پر قانون سازی بھی شامل تھی۔الیکشن اصلاحات متعلق قانون میں5جبکہ نیب سے متعلق قوانین میں4بار تبدیلی کی گئی۔

پندرہویں قومی اسمبلی میں آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون میں ترمیم واحد قانون سازی تھی جب اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بل کی حمایت کی۔

پندرہویں قومی اسمبلی میں پانچ سالوں کے دوران حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر 182بل پیش کیے پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور اقتدار میں 123جبکہ موجودہ پی ڈی ایم حکومت نے 15ماہ میں 59 بل قومی اسمبلی میں پیش کیے گزشتہ پانچ سال کے اراکین اسمبلی نے بھی قانون سازی میں خوب حصہ ڈالا اور 349بل انٹرڈیوس کرائے۔جن میں سے مجموعی طور پر 236بلوں کی قومی اسمبلی نے منظوری دی۔۔

پہلے پارلیمانی سال 2018 سے 2019 میں دس بلوں کی منظوری لی گئی۔ دوسرے پارلیمانی سال 2019 سے 2020 میں 30 بلوں کی منظوری لی گئی۔ تیسرے پارلیمانی سال 2020 سے 2021 میں 60 بلوں کی منظوری لی گئی جبکہ چوتھے پارلیمانی سال 2021 سے 2022 میں 56 بلوں کی منظوری لی گئی۔ قومی اسمبلی نے پانچویں پارلیمانی سال 2022 سے 2023 میں 80 بلوں کی منظوری دی۔ پندرہویں قومی اسمبلی سے 14 پرائیویٹ بلوں کی منظوری لی گئی۔

گزشتہ پانچ سال کے دوران مجلس شوری پارلیمنٹ کے14اجلاس بلائے گئے جن میں قومی اسمبلی اورسینیٹ کی مشترکی مشترکہ طور پر24 سیٹنگز ہوئیں جس میں مجمورعی طور پر 76قوانین کی منظوری لی گئی گزشتہ حکومت نے42جبکہ موجودہ حکومت نے مشترکہ اجلاسوں سے34بل منظور کروائے جبکہ 195بل ایکٹ آف پارلیمنٹ کی شکل اختیا کر سکے۔۔ اس تمام عرصے کے دوران حکومت اور اپوزیشن نے اپنے اپنے ادوار میں 105 قراردادیں پیش کیں جنہیں قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا ، پی ٹی آئی حکومت میں 55 جبکہ موجودہ حکومت نے پندرہ ماہ میں50قراردادیں قومی اسمبلی سے منظور کیں۔

Comments are closed.