توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس ، چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم، تمام گواہ غیر متعلقہ قرار

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کے تمام گواہ غیر متعلقہ قرار دے دیے۔ عدالت نے گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دینے کی الیکشن کمیشن کی استدعا منظور کرلی۔ عدالت نے کل حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ دلائل نا دینے کی صورت میں فیصلہ محفوظ کرلیں گے ۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے استغاثہ کے الزامات کے دفاع میں چار پرائیویٹ گواہوں کی فہرست پیش کی۔ جو ٹیکس کنسلٹنٹ محمد عثمان علی، اقدیر احمد، نوید فرید اور پی ٹی آئی کے روٴف حسن کے ناموں پر مشتمل تھی۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت سے استدعا کی کہ تمام گواہوں کو پیش کرنے کے لیے ایک دن کا وقت دیا جائے۔ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ یہ تمام گواہ غیر متعلقہ ہیں۔ یہ فہرست کیس کو التوا کا شکار کرنے کی کوشش ہے عدالت سے استدعا ہے کہ فہرست کو مسترد کرے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ اپنے اکاوٴنٹنٹ کو عدالت کے سامنے بطور گواہ لانا چاہتے ہیں ، کیس یہ ہے کہ اس وقت یئرمین پی ٹی آئی کے پاس تحائف نہیں تھے ،آرٹیکل دس اے کے مطابق ہمارا حق ہے ، پراسیکوشن یہ نہیں کہہ سکتی کہ کونسا غلط ہے کون سا صحیح ہے یہ ہمارا حق ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت سے کہا کہ تھوڑا رحم کریں آپ ہی میرے حقوق کے امین ہیں لیول پلینگ فیلڈ دیں آپ سے انصاف کی توقع ہے ، امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ یہ
کیس جھوٹا ڈیکلریشن دینے کا ہے۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے گواہوں کی فہرست مسترد کردی۔

فیصلہ دیا کہ ملزم کے وکلاء گواہان کے کیس سے متعلقہ ہونے کو عدالت میں ثابت نہیں کرسکے۔گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

بعدازاں عدالت نے تین اگست کو گیارہ بجے توشہ خانہ کیس میں فریقین سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ کل اگر فریقین حتمی دلائل نہیں دیتے تو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔

Comments are closed.