آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی نے منظور کرلیا

51 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی نے منظور کرلیا، اجلاس کے دوران یونیورسٹیوں کے قیام کے بلز پر حکمران اتحاد کے ارکان آمنے سامنے گئے۔

ڈپٹی اسپیکر کی کوششوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان تنازع حل نہ ہوسکا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت ہوا، جس میںمیں متعدد بلز پیش ہوئے اور کئی منظور بھی ہوگئے۔ ایوان نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023کی منظوری دے دی۔

ترمیم کے مطابق ایکٹ کو جدید تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرکے ایف آئی اے کو بطور تحقیقاتی ادارہ شامل کیا جائے گا،بڑے تحقیقاتی اداروں کے کردار اور اداروں کے درمیان روابط کو مزید مربوط بنانے کا فریم ورک بھی شامل ہے۔

اہم خفیہ معلومات کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی کی تشکیل کے کردار کو بھی شامل کیا جائے گا، قومی اسمبلی نے توشہ خانہ بل بھی منظورکرلیا،جب کہ13 نئی یونیورسٹیزکے قیام کے بلزبھی پیش کیے گئے۔

قومی اسمبلی میں کنگز یونیورسٹی اسلام آباد بل کی منظوری کی باری آئی تو وفاقی وزیر تعلیم نے اعتراض اٹھا دیا ۔کہا یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے، اس یونیورسٹی کی کوئی بنیاد موجود نہیں ۔ وزیر تعلیم کے اعتراض پر ڈپٹی اسپیکر نے بل کی منظوری مؤخر کردی۔

یونیورسٹیز کے بلوں کی منظوری پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلاف ہوا۔ حکومتی رکن اہرہ اورنگزیب کے قصور میں یونیورسٹی کے قیام کے بارے میں قانون سازی پر حکمران اتحاد میں پھوٹ پڑ گئی۔

وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے بل کی حمایت جبکہ لیگی رکن ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی نے کنگز یونیورسٹی بل کی مخالفت کی،اس پرارکان نے ایوان میں ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کردیا، ووٹنگ شروع ہوتے ہی پیپلز پارٹی ارکان کی اکثریت ایوان میں پہنچ گئی،قانون سازی نہ ہوسکی۔

اس کے بعد حکمران اتحاد کے درمیان اسپیکر کے چیمبر میں38 منٹ تک مذاکرات ہوئے جو کہ ناکام رہے۔ ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے اس صورتحال میں اجلاس بدھ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔

Comments are closed.