چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی وکیل کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ دیکھ کر اعتراضات دور کرنے کا فیصلہ کروں گا۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیساتھ سماعت کی۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایف آئی اے نے سائفر انکوائری میں چیئرمین پی ٹی آئی کو آج طلب کر رکھا ہے۔ ہماری درخواست پر رجسٹرار آفس نے دو اعتراضات عائد کئے ہیں، مرکزی اعتراض ہے کہ ایسی ہی ایک درخواست پہلے بھی دائر کی جا چکی ہے، ہماری وہ درخواست بالکل الگ نوعیت کی تھی، اعتراض نہیں بنتا، ایف آئی اے نے طلب کیا تو چیئرمین پی ٹی آئی پیش ہو گئے، ہم نے تو نیک نیتی کیلئے کہا تھا کہ بھاگ نہیں رہے پیش ہونگے۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ سائفر کا معاملہ اٹھایا ہی نہیں جا سکتا، وزیراعظم کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، وزیراعظم اور کابینہ کے فیصلوں کو آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اب آپ ایف آئی اے کی انکوائری کو چیلنج کر رہے ہیں؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ جی بالکل، چیئرمین پی ٹی آئی جس دن ایف آئی اے میں پیش ہوئے اسی دن نیا نوٹس بھیجا گیا، اس سے زیادہ بدنیتی کیا ہو سکتی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی سے 3 گھنٹے تفتیش کی گئی، اسی دن نیا نوٹس بھیج دیا گیا، ایسی کونسی بات رہ گئی تھی جو بعد میں یاد آئی اور دوبارہ نوٹس کر دیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی تو ہم آپکی درخواست کو اعتراضات کے ساتھ سن رہے ہیں، میں ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیتا ہوں پھر اعتراضات دور کر دیتا ہوں، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری پہلی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی تھی،اْس درخواست پر ہمیں اس عدالت سے ریلیف بھی نہیں ملا تھا۔

بعدازاں دلائل سننے کے بعد عدالت رجسڑار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Comments are closed.