افغانستان کی طالبان حکومت کا بھی باجوڑ میں دھماکہ پر ردعمل سامنے آگیا

52 / 100

فوٹو: فائل

کابل:افغانستان کی طالبان حکومت کا بھی باجوڑ میں دھماکہ پر ردعمل سامنے آگیا ہے اورانھوں نے باجوڑ ایجنسی میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں میں دھماکے کی مذمت کی ہے۔

افغانستان کی طالبان حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے جرائم کسی طور بھی جائز نہیں ہیں۔

خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے مرکز خار کے علاقے شنڈئے موڑ پر دھماکے میں اب تک 40 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جس کی افغان طالبان نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دھماکے کے حوالے سے افغان طالبان نے بیان جاری کیا ہے کہ کہ امارات اسلامیہ دھماکے مذمت کرتی ہے، اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ٹوئٹر پر بیان میں کہا گیاہے کہ افغان طالبان نے شہداء کو جنت الفردوس اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے جرائم کسی طور بھی جائز نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکہ میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان سمیت 40 افراد جاں بحق اور 80 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔پشاورسمیت مختلف اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔

آئی جی خیبرپختوانخوا اختر حیات خان نے نجی ٹی وی”آج نیوز“ کو تصدیق کی ہے کہ خار میں جے یو آئی ورکرز کنونش میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔

آئی جی اختر حیات کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد خودکش بمبار کے اعضا مل گئے ہیں، جب کہ مزید تحقیقات جاری ہیں، اس سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ دھماکہ ہوا ہے۔

ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن جے یو آئی فاٹا خالد جان داوڑ کے مطابق دھماکے میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان بھی شہید ہوگئے ہیں۔ جب کہ تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اسٹیج کے قریب ہوا اور مولانا ضیاء اللہ جان کی تقریر جاری تھی کہ دھماکا ہوگیا۔ مولانا ضیاء اللہ جان پر اس سے قبل بھی حملہ ہوچکا تھا۔

Comments are closed.