باجوڑ،جے یوآئی کنونشن میں دھماکہ، مرنے والوں کی تعداد54 ہوگئی

51 / 100

فوٹو: فائل

باجوڑ : باجوڑ،جے یوآئی کنونشن میں دھماکہ، مرنے والوں کی تعداد54 ہوگئی،100 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں دھماکا ہوا ہے،خار،باجوڑمیں ہونے والے اس دہشتگرد کارروائی میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

پولیس کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکہ ہوا ہے،اس وقت جمعیت علما اسلام کے ورکرز کنونشن چل رہا تھا اورکنونشن میں شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ترجمان ریسکیو 1122 بلال فیضی کے مطابق باجوڑ کے صدر مقام خار کے علاقے نادرہ آفس کے سامنے دھماکے کے باعث 150 سے افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ریسکیو حکام کے مطابق تمام شدید زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے،جمعیت کے حکام نے اپیل کی ہے کہ تمام لوگ خون دینے کے لیے خار ہسپتال پہنچ جائیں۔

سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر دھماکے کے بعد جگہ کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما حافظ حمداللہ نے نجی ٹی وی سما سے ابتدائی گفتگو میں کہا کہ ہمارے پاس جو اطلاع ہے اس کے مطابق ہمارے 10 سے 12 ورکرز شہید ہو چکے ہیں اور کئی درجن زخمی ہیں۔

انھوں نے کہاکہ دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔

شندائی موڑ، باجوڑ میں دھماکے کے زخمیوں کوخار سے پشاور تک پاک فوج کا ہیلی کاپٹر فراہم کیا جا رہا ہے، آئی جی ایف سی معا ملات کی نگرانی میجر جرنل نور ولی باجوڑ پہنچ گئے۔

اس کے علاوہ سی ایم ایچ پشاور اور ایل آر ایچ کو بھی الرٹ کردیا گیاہےسیکیورٹی فورسز اور دیگر قانوں نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

علاقہ کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی ہے،سیکیورٹی فورسز کی جانب سے زخمیوں کو خون کی عطیات بھی دیئے جارہے ہیں۔

حافظ حمداللہ نے کہا کہ میں حملہ کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسے جہاد کہتے ہیں تو یہ جہاد نہیں ہے، یہ فساد اور کھلم کھلا دہشت گردی ہے، یہ انسانیت پر حملہ ہے، پورے باجوڑ اور ریاست پر حملہ ہے۔

میں ریاست اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس دھماکے کی تحقیقات ہونی چاہیے، یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بار بار ہوتا رہا ہے، اس سے پہلے بھی باجوڑ میں ہمارے مختلف سطح کے عہدیداروں کو شہید کیا گیا جس پر ہم نے پارلیمنٹ میں بھی آواز اُٹھائی لیکن آج تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

وزیراعظم شہبازشریف، صدر مملکت عاری علوی، جے یوآئی کے امیر مولانا فضل الرحمان اور دیگر رہنماوں نے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی ہے اور متاثرین سے ہمدردی کااظہار کیا ہے۔

Comments are closed.