یونیورسٹی کے آفیسرز کے موبائل سے ملنے والی طالبات کی ویڈیوزکا فارنزک مکمل
فوٹو: فائل
لاہور: یونیورسٹی کے آفیسرز کے موبائل سے ملنے والی طالبات کی ویڈیوزکا فارنزک مکمل کرلیا ہے،اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے گرفتار چیف سیکیورٹی آفیسر کے موبائل فون کا فارنزک کیا گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر اور ڈائریکٹر فنانس کے موبائل فون کا فارنزک مکمل کر لیا گیا، جس کے بعد ملزمان کے فونز سے متعلق رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھیج دی ہے۔
تین دن قبل اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سیکیورٹی آفیسر کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس کو گزشتہ ماہ حراست میں لیاگیا، گرفتار ملزمان سے منشیات بھی برآمد ہوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اعجاز شاہ کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، بہاولپور کے تھانہ بغداد الجدید میں درج مقدمہ کے مطابق ملزم سے نشہ آور ادویات، موبائل سے فحش ویڈیوز برآمد ہوئیں۔
اس معاملے پراسلامیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے آئی جی پنجاب پولیس کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیاہے کہ یونیورسٹی افسران پر درج مقدمات جھوٹے ہیں، شفاف تحقیقات کیلئے اعلیٰ افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بہاولپور پولیس کے ترجمان عمر سلیم نےیونیورسٹی کے اعلیٰ اہلکار کے موبائل فون سے 400 مبینہ فحش ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہوئی ہیں جو کہ مبینہ طور پر یونیورسٹی طالبات اور حکام کی ہے۔
پولیس نے اہلکار سے منشیات برآمد ہونے کا بھی دعویٰ کررہی ہے،رپورٹ کے مطابق اس حوالے سےیونیورسٹی کے قانونی مشیر فاروق بشیر ایڈووکیٹ نے اس معاملے کو یونیورسٹی کے خلاف سازش قرار دیاہے۔
سب انسپکٹر محمد افضل کی مدعیت میں درج مقدمہ میں لکھا ہے کہ گرفتار شخص سے تلاشی کے دوران ایک عدد سیاہ پرس اور سیکس کےلئے استعمال ہونے والی ٹیبلٹس ملی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں بعض طالبات کا موقف بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سامنے آیا ہے جس میں وہ کہتی ہیں کہ والدین انھیں اب یونیورسٹی جانے سے روکنے لگے ہیں کیونکہ یونیورسٹی کا ماحول اچھا نہیں ہے۔
Comments are closed.