خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم میں 5 دن سے جاری جھڑپوں کے بعد فوج و ایف سی طلب
فوٹو: ڈان نیوز فائل
کرم : خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم میں 5 دن سے جاری جھڑپوں کے بعد فوج و ایف سی طلب،اب تک 11 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد67 بتائی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا کے صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق ضلع کرم میں امن وامان کی صورت حال معمول پر آنے تک فوج تعینات رہے گی جب کہ متنازع زمین پر ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق تنازع کے خاتمے کیلئے لینڈ کمیشن نےگزشتہ ماہ دومرتبہ ضلع کرم کادورہ کیا، لینڈ کمیشن کا رواں ہفتے تیسرا دورہ کرنے کا منصوبہ ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ کوہاٹ، اورکزئی اور ہنگو سے 30 رکنی جرگہ بھی کرم منتقل ہوگیا،محکمہ داخلہ نے اپیل کی کہ کرم کے عوام تنازع کے حل کیلئے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ دیں۔
دوسری طرف نجی ٹی وی ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں دو قبائل کے درمیان زمین کے ایک ٹکڑے پر جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔
ضلع کرم میں زمین کے تنازع پر2 قبائل کے مابین 5 روز سے جھڑپیں جاری ہیں جہاں مزید 2 افراد جاں بحق ہونے کے بعد مرنے والوں کی تعداد 11 ہوگئی جبکہ 67 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں کے رہائشی سڑکیں بلاک ہونے کی وجہ سے اشیائے خورونوش، ادویات اور ایندھن کی مسلسل قلت کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔
ضلع کرم میں امن و مان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف ایک دن پہلے اسلام آباد، کراچی، لاہور اور پشاور سمیت مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گئے۔
ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر قیصر عباس بنگش نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ تاحال 67 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
ضلع کے علاقوں بشمول پیواڑ، گیدو، بالش خیل، خار کلے، صدہ اور پاڑہ چمکنی کڑمان کے علاوہ مقبل اور کنج علیزئی میں جھڑپیں جاری ہیں جس میں بھاری اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیاگیا۔
زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال پاراچنار اور تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال صدہ لایا گیا جن میں متعدد زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر سید سیف الاسلام شاہ کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں میں جھڑپیں رکوانے کے لیے قبائلی عمائدین کے ساتھ مل کر کوششیں جاری ہیں اور مختلف علاقوں میں فائر بندی بھی کرائی گئی ہے۔
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری کا کہنا ہے کہ وہ خود فائر بندی کے لیے جرگوں اور مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں، تاہم بار بار معاہدوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے حالات معمول پر آنے میں تاخیر ہوئی۔
Comments are closed.