سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پارلیمنٹ میں مذمتی قرارداد منظور، وزیراعظم کا انتباہ
فوٹو: فائل
اسلام آباد: سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پارلیمنٹ میں مذمتی قرارداد منظور، وزیراعظم کا انتباہ، کہا آئندہ سویڈن جیسی حرکت دہرائی گئی تو کوئی ہم سے گلہ نہ کرے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان سویڈن میں قرآن پاک کی بحرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے،قرارداد مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان تمام مذاہب کی تکریم اور الہامی کتابوں پر یقین رکھتا ہے،ایوان سویڈن حکام سے واقعے کے خلاف کارروائی پر زور دیتا ہے،اس بات کی توقع کی جاتی ہے کہ آئندہ اس طرح کے واقعات نہیں ہونگے۔
ایوان اس بات ہر زور دیتا ہے کہ اسلامو فوبیا اور مذہب کے خلاف نفرت پھیلانے جیسے واقعات کی روک تھام کی جائے،اسلامی سربراہی کانفرنس کا فورم اسلامو فوبیا کے سدباب اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے استعمال کیا جائے۔
اس سے قبل پاریمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی ناقابل برداشت حرکت دوبارہ ہوئی تو پھر کوئی ہم سے گلہ نہ کرے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سویڈن میں قبیح حرکت کی پوری قوت سے مذمت کریں گے، سویڈن واقعے کے خلاف مؤثر انداز سے قرار داد منظور کی جائے، کمیٹی بنائی جائے جو دنیا بھر کے فورمز میں سفارشات پہنچائے۔
شہبازشریف نے واضح کیا کہ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں لیکن اسلامو فوبیا اور اسلام کے خلاف آگ بڑھتی جا رہی ہے، سویڈن واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اس واقعے پر اربوں مسلمانوں کے دل دکھی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سویڈن واقعہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو لڑانے کی سازش ہے، ایک ملعون کو پولیس کی موجودگی میں ناپاک حرکت کرنے کی اجازت دی گئی، سویڈن کی حکومت نے ایسا واقعہ کیوں ہونے دیا، ہمیں اس ملعون شخص کی خباثت کو نشان عبرت بنانا چاہیے، پوری دنیا کو بتایا جائے کہ اسے کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم نے مسلمانوں کو گلے سے لگایا اور انہیں پورا تحفظ دیا، جیسنڈا آرڈن کے اقدامات کو مسلمان دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی، اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، یو این سیکرٹری جنول اس معاملے پر اقوام متحدہ کا فوری اجلاس بلائیں۔
وزیراعظم پاکستان نے باور کرایا کہ صبر و تحمل کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں اس کا جواب دینا نہیں آتا، کل نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں یکجہتی کا اظہار کریں گے، سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مل کر ریلیاں نکالنی چاہئیں، دنیا کو بتایا جائے کہ یہ ناقابل برداشت حرکت دوبارہ ہوئی تو ہم سےکوئی گلہ نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا پاک کلام کو جلاکر یہ ساری دنیا میں تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں، اس معاملے کو اٹھانے کا بہترین فورم او آئی سی ہے، پوری اسلامی دنیا اس پر بھرپور آواز بلند کر رہی ہو گی۔
Comments are closed.